مصر میں عوامی مینڈیٹ پر شب خون مارا گیا، روحیل اکبر
Posted on July 9, 2013 By Tahir Webmaster سٹی نیوز
تحریک تحفظ پاکستان کے مرکزی رہنماء روحیل اکبر نے کہا ہے کہ مصرمیں عوامی مینڈیٹ پر شب خون ماراگیا انسانیت کے علمبردار اور جمہوریت کاواویلا کرنے والے ممالک خاموش تماشائی عالمی ڈکٹیٹر کے سامنے بے بسی کی تصویر بن چکے ہیں۔ امریکہ و یورپی ممالک کو وسائل سے مالامال مسلم دنیا میں کٹھ پتلی حکمران چاہئیں جو اپنا پیسہ ان کے بنکوں میں رکھیں اور اشاروں پرمن و عن عملدرآمد کریں۔
ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت عرب بہار کو عرب خزاں میں تبدیل کیاجارہا ہے اپنے ایک جاری بیان میں انہوںنے کہامصر میں فوجی بغاوت اور منتخب صدر کی زبردستی معزولی کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔امریکہ کا جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے پر مصری فوج کی مذمت نہ کرنا افسوسناک اور شرمناک طرزعمل ہے۔اس سے امریکہ و یورپی ممالک کا بدترین اور مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے۔
امریکہ کو لبنان، فلسطین، ترکی و مصرسمیت اسلامی ممالک میں کہیں بھی اسلام پسند جماعتوں کی کامیابی ہضم نہیں ہوتی۔ امریکی و یورپی ممالک کا یہ طرز عمل منافقانہ اور ان کی عالم اسلام کے خلاف نفرت وکدورت کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مصرمیں عوامی مینڈیٹ پر شب خون ماراگیاامریکہ مصری فوج کو سالانہ 1.3 بلین ڈالر فراہم کرتا ہے عالمی برادری اور خصوصاً پاکستان کی حکومت مصر میں غیر قانونی و آئینی اقدام کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے جمہوری حکومت کو بحال کرنے کی قرار داد مشترکہ طور پر یواین او میں منظور کروائیں۔
انہوں نے کہا 1952 سے نومبر 2011 تک بدترین آمریت کے بعد اگست 2012 میں محمد
مرسی پر مصر کے عوام نے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اسے صدر منتخب کیا مگر بدقسمتی سے انہیں صرف 8 ماہ ہی کام کرنے دیاگیا ہے۔ لبرل اور سیکولر جماعتوں کو اسلام پسند حکمران کا برسراقتدار آنا قابل قبول نہیں تھا۔
انسانیت کے علمبردار اور جمہوریت کاواویلا کرنے والے ممالک خاموش تماشائی بن چکے ہیں۔ امریکہ و یورپی ممالک کو وسائل سے مالامال مسلم دنیا میں کٹھ پتلی حکمران چاہئیں جو اپنا پیسہ ان کے بنکوں میں رکھیں اور اشاروں پرمن و عن عملدرآمد کریں۔
ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت عرب بہار کو عرب خزاں میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مصری عوام امریکی ایماء پر مصر میں جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے اور انشاء اللہ بہت جلد اسلام پسند قیادت وہاں دوبارہ قیادت سنبھالے گی اور مصری فوج اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہو گی۔