اسلام آباد (جیوڈیسک) ایبٹ آباد کمیشن کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ میں کسی کو کلین چٹ نہیں دی، حکومت کو پیش کردہ رپورٹ میں ذمہ داروں کا مکمل تعین کیا گیا ہے، سو سے زیادہ سفارشات پر مبنی رپورٹ دو جنوری کو حکومت کے حوالے کرچکے ہیں،شائع کرنا حکومت کا کام ہے، کمیشن نے 7 ہزار عربی دستاویزات اور، ایک ڈائری کا بھی جائزہ لیا۔
ذرائع سے خصوصی طور پرکی گئی گفتگو میں جسٹس جا وید اقبال کاکہنا ہے کہ یہ کہنا غلط ہے کہ ٹی اے، ڈی اے کی وجہ سے رپورٹ میں دیر ہوئی، کمیشن کو دیئے گئے5 کروڑ حکومت کو واپس کر دیئے، ایک سوال پر کمیشن کے سربراہ نے کہا ذمے داروں میں ادارے اور افراد دونوں شامل ہیں۔ممبران کا رپورٹ لکھنے کا اسٹائل مختلف تھا،کمیشن کی رپورٹ میں کوئی بڑا اختلاف موجود نہیں تھا۔
تمام ممبر اپنے رائے میں آزاد تھے۔کمیشن نے اپنے مینڈیٹ کے اندر رہ کر کام کیا۔ ایبٹ آباد کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا ہم نے اپنی سفارشات دیدی ہیں، ایبٹ آباد کمیشن رپورٹ کو شائع کرنا حکومت کا کام ہے لیکن یہ بات کہنا چاہتا ہوں ہماری رپورٹ میں کسی کو بری الذمہ قرار نہیں دیا گیا۔