مصر (جیوڈیسک) مصر میں جاری بحران دن بدن سنگین ہوتا جارہا ہے۔ فوج کے ہاتھوں بچوں سمیت ترپن افراد کی ہلاکت کے بعد اخوان المسلمون نے ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کردیا۔
مصر میں جمہوری حکومت کے خاتمے کے بعد حالات بدستور کشیدہ ہیں۔ بچوں سمیت ترپن افراد کی ہلاکت کے بعد اخوان المسلمون نے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا۔ ریپبلکن گارڈز کے ہیڈکوارٹرز کے باہر مظاہرہ کرنے والے اخوان المسلمون کے کارکنوں کو فوجیوں نے گولیوں سے بھون ڈالا اور الزام عائد کیا کہ مظاہرین ہیڈکوارٹرز پر حملے کی نیت سے آئے تھے۔
قاہرہ سمیت دیگر شہروں میں سڑکوں پر فوجی دستے اور ٹینک راج کر رہے ہیں اور جمہوریت کی بحالی کے لئے سڑکوں پر نکلنے والے ہزاروں افراد کو طاقت کے ذریعے دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اخوان المسلمین نے مصری عوام سے ان لوگوں کے خلاف بغاوت کی اپیل کی ہے جو جمہوریت کو ٹینکوں کے ذریعے دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دوسری جانب مصر کے عبوری صدرعدلی منصور نے صدارتی حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں دوہزار چودہ کے آغاز میں انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے۔ ایران نے محمد مرسی کا تختہ الٹنے کی کارروائی کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اس کی ذمہ داری اسرائیل اور مغربی ملکوں پر عائد کی۔