سینیٹر حاجی عدیل کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے وزارت خارجہ حکام کا کہنا تھا کہ پاکستان طالبان کو کنٹرول نہیں کرتا طالبان کا دوحہ میں دفتر کھولنے میں پاکستان نے مدد کی، دفتر کھولنے میں پاکستان براہ راست ملوث نہیں، نئی حکومت نے افغانستان کے حوالے سے پالیسی تبدیل نہیں کی۔
وزارت خارجہ کی جانب سے بتایا گیا کہ پاکستان دوحہ میں طالبان دفتر بند ہونے سے آگاہ نہیں ۔۔طالبان دفتر کھلنا امن عمل میں نہایت اہم پیشرفت ہے۔ ہم چاہتے ہیں طالبان کے ساتھ بات چیت کا عمل جاری رہے۔ وزارت خارجہ حکام کا کہنا تھا۔ افغانستان میں بھارت کے قونصل خانے پاکستان کیلئے منفی کردار ادا کر رہے ہیں۔ بھارت افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرے گا توہم احتجاج کریں گے۔
سینٹرفرحت اللہ بابر کاکہناتھاکہ طالبان کے ساتھ بات چیت میں امریکا اور افغانستان کے مقاصد مختلف ہیں۔دوسری جانب غیر ملکی خبرایجنسی کے مطابق افغان طالبان نے جھنڈا لگانے کی اجازت نہ ملنے پرامریکا سے مذاکرات کے لیے کھولا گیا دوحہ میں اپنا دفتر بند کردیاہے۔۔ دفتر تقریبا ایک ماہ پہلے کھولا گیا تھا۔ طالبان نے دفتر پر وہی جھنڈا لگایا تھا جو ان کے پانچ سالہ دور اقتدار میں استعمال ہوتا تھا۔ افغان حکومت نے اسلامک امارات افغانستان کے نام پر بھی اعتراض کیا تھا۔