ایبٹ آباد کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کسی کو کلین چٹ نہیں دی, جسٹس جاوید اقبال

Justice Javed Iqbal

Justice Javed Iqbal

ایبٹ آباد کمیشن رپورٹ پیش کرتے ہوئے جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ کمیشن اپنی تحقیقات میں تمام اداروں کی کارکردگی کا بغور جائزہ لیااور حساس اداروں کیلئے قوانین تجویز کئے ہیں، یہ پورٹ دوجنوری دو ہزار تیرہ کو اس وقت کے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کو دی تھی، رپورٹ شائع کرنا حکومت کا کام ہے ان کاکہنا تھاکہ موجودہ حکومت ایبٹ آباد کمیشن کی سفارشات ضرور دیکھے۔ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن نوسال پاکستان میں چھپے رہے۔

امریکی آپریشن کا مقصد اسامہ کو گرفتار کرنا نہیں ہلاک کرنا تھا۔ ایبٹ آباد آپریشن کے بعد امریکی حکام نے موقف اختیار کیا تھا کہ اسامہ بن لادن ہتھیار ڈال دیتے تو انہیں گرفتار کر لیا جاتا۔ کمیشن نے اپنی رپورٹ میں امریکی مو قف کے برعکس کہا ہے کہ آپریشن کا مقصد صرف اور صرف اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنا تھا۔اسامہ بن لادن نو سال تک پاکستان میں رہے جن میں سے چھ سال انھوں نے ایبٹ آباد میں گزارے۔

رپورٹ کے مطابق امریکی آ پریشن کے دوران اعلی عسکری قیادت نے پاک فضائیہ کو حکم دیا تھا کہ وہ امریکی ہیلی کاپٹروں کو مار گرائے لیکن یہ احکامات کافی دیر سے دئے گئے ۔کمیشن نے رپورٹ پر ایک سال سے زائد عرصہ تک کام کیا اور رپورٹ کی تیاری میں سیاست دانوں، سکیورٹی فورسز، خفیہ اداروں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ایک سو سے زائد افراد کے بیانات قلم بند کئے تھے۔