اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے نیب سے اوگرا کیس کے مرکزی ملزم توقیر صادق کو واپس لانے کے اخراجات کی رپورٹ طلب کر لی۔ عدالت کا کہنا ہے کہ بتایا جائے کہ یہ رقم کس سے وصول کی جائے اور یہ بھی بتایا جائے توقیر صادق کی بطور چیئرمین اوگرا تعیناتی میں کون کون ملوث ہے۔
جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے اوگرا عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ نے پراسیکیوٹر جنرل نیب کے کے آغا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ توقیر صادق کو بیرون ملک سے واپس لانے میں کتنے اخراجات ہوئے؟ عدالت میں تفصیلی رپورٹ پیش کریں۔
رپورٹ میں بتایا جائے کہ یہ رقم کس سے وصول کی جائے؟۔ ان کا کہنا تھا کہ ای سی ایل میں نام ہونے کے باوجود توقیر صادق کی بیرون ملک فرار میں مدد کی گئی آئی جی موٹر وے اور سیاسی شخصیات کے ملوث ہونے کا پتہ چلا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بھی بتایا جائے کہ توقیر صادق کی بطور چیئرمین اوگرا تعیناتی میں کون کون ملوث ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے پراسیکیوٹر جنرل کے کے آغا سے استفسار کیا۔
کیا ان لوگوں کے خلاف ریفرنس دائر ہوا ہے یا نہیں؟۔ کے کے آغا نے عدالت کو بتایا کہ ان لوگوں کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کے لئے چیئرمین نیب کی منظوری ضروری ہے اور ابھی تک نیب کے نئے چیئرمین کا تقرر نہیں ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ توقیر صادق کے بیرون ملک فرار میں مدد کرنیوالوں کے خلاف انکوائری ہو رہی ہے۔
نیشنل ہائی وے، پنجاب پولیس اور ایف آئی اے سمیت جن اداروں کے افسران نے توقیر صادق کی مدد کی ان کے خلاف کی جانے والی انکوائری میں اہم پیشرفت ہو رہی ہے۔ کیس کی سماعت 24 جولائی تک ملتوی کر دی گئی۔