مصر (جیوڈیسک) میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ صدر مرسی کی جماعت فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی نے مصری عوام سے ٹینکوں کے ذریعے انقلاب چوری کرنے والوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی اپیل کی ہے۔ مصر میں سابق صدر مرسی کے حامیوں کے مظاہروں میں ہر آئے دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اخوان کے سیاسی بازو فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی نے مصری عوام سے ٹینکوں کے ذریعے ان کے انقلاب کو چوری کرنے والوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی اپیل کی ہے۔
ساتھ ہی پارٹی نے عالمی برادری، دنیا بھر کے گروپس اور لوگوں پر بھی زور دیا ہے کہ وہ مزید خون خرابہ اور عرب دنیا میں نئے شام بننے سے روکنے کے لیے مداخلت کریں۔ مرسی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد ملک میں اب تک حالات دگر گو ں ہیں اور عبوری وزیر اعظم کا معاملہ بھی حل نہیں ہوسکا۔
اپو زیشن رہنما لبریشن سالویشن فرنٹ کے رہنما محمد البرادی کی بطور عبوری وزیراعظم تقرری متوقع تھی لیکن بعض جماعتوں کے تحفظات کے باعث ایسا نہ ہو سکا۔ مصر کے حالات کی گونج بین الاقوامی سطح پر بھی سنائی دینے لگی روس کے صدر ولادیمر پیوٹن نے کہا ہے کہ مصر بھی شام کی طرح خانہ جنگی کی راہ پر چل نکلا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ مصر کی صورتحا ل کا کوئی درمیانی راستہ نکلتا ہے یا مصر بھی عدم استحکام اور سیاسی ابتری کی دلدل میں دھنستا چلا جا تا ہے۔
مصر کا بحران سنگین سے سنگین تر ہوتا جا رہا ہے۔ مصری افواج کی بے دریغ فائرنگ اور پچپن افراد کے جاں بحق ہونے سے ان مظاہروں اور احتجاج میں مزید شدت پیدا کر دی ہے۔ اخوان المسلمین اور سیاسی ونگ فریڈم اینڈ جسٹس پا رٹی نے عبوری حکومت میں شمولیت کی دعوت مسترد کرتے ہوئے احتجاج جا ری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
جمہوریت کا مطلب اکثریت کی حکمرانی ہے اور مرسی گزشتہ برس ایک جمہوری صدر منتخب ہوئے۔ طویل آمریت کے بعد مصری عوام جمہوریت کے ثمرات سے مستفیض ہو ئے تھے اور اسی تناظر میں مصر کی فوج کا یہ فرض تھا کہ وہ اگلے انتخابات تک صدر مرسی کا ساتھ دیتی اور مصری عوام کو یہ موقع ملتا کہ وہ اپنی مرضی سے تبدیلی لاتے لیکن شکست خوردہ اپوزیشن جماعتوں کے تحریر اسکوائر میں مظاہروں کو بہانا بنا کر فوج نے جمہوریت کی بساط لپیٹ دی۔
جن ممالک میں جمہوریت کی جڑیں مضبوط نہیں ہوتیں وہاں فوجی اسٹیبلشمنٹ اسی طرح کے کھیل کھیلتی رہتی ہے اس کھیل میں مصری فوج کے ساتھ کون سی بین الاقوامی طاقتیں بھی شریک ہیں یہ تو کئی دہائیوں بعد خفیہ معلومات کے افشا ہونے کے بعد ہی ہوگا۔
لیکن مصری عوام نے فوج کے اقتدار پر قبضے کو نا صرف کہ مسترد کر دیا ہے بلکہ وہ اس کے خلاف سینہ سپر ہو کر مزاحمت بھی کر رہے ہیں۔ ماہ رمضان المبا رک کی آمد کے ساتھ ایک جانب مصری عوام اس مہینے کی برکتوں، رحمتوں اور نیکیوں کو سمیٹنے کیلئے کوشاں ہیں تو دوسری جانب وہ اپنے ملک کو آمریت کے شکنجوں سے آزاد کرانے کیلئے پر عزم دکھائی دیتے ہیں۔