قاہر (جیوڈیسک) مصر میں اخوان المسلمین کے سربراہ محمد بدیع کو گرفتار کرنے کا حکم دیدیا گیا ہے۔ پراسیکیوٹرز نے محمد بدیع پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے قاہرہ میں لوگوں کو تشدد پر اکسایا جس میں 51 افراد مارے گئے۔ اخوان المسلمین کے کئی اعلی رہنما اس وقت حراست میں ہیں جبکہ سینکڑوں کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔ محمد بدیع کو گرفتار کرنے کا حکم ایک ایسے وقت دیا گیا ہے کہ جب مصر کے نو منتخب عبوری وزیرِ اعظم حاظم البیبلاوی ایک ہفتہ قبل برطرف کیے جانے والے محمد مرسی کی حکومت کے بعد نئی کابینہ کی تشکیل پر کام کر رہے ہیں۔
مصری وزیرِ اعظم کے بارے میں خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ نئی کابینہ میں اخوان المسلمین کے اراکین کو کابینہ میں شامل کریں گے۔ اس سے پہلے اخوان المسلمین نے عبوری وزیرِ اعظم کی جانب سے انھیں کابینہ میں شامل کرنے کی پیشکش کو مسترد کر دیا تھا۔ اخوان المسلمین نے ایک بیان میں کہا ہے۔
کہ وہ اس وقت تک مستقبل کی کسی بھی حکومت کا حصہ نہیں بنے گی جب تک معزول صدر محمد مرسی کو رہا کر کے ان کی حکومت کو بحال نہیں کیا جاتا۔ دوسری جانب امریکہ نے کہا ہے کہ وہ مصر کی اصلاحات کی جانب پیش رفت پر محتاط انداز میں خیر مقدم کرتا ہے۔ مصر کے عبوری صدر عدلی منصور نے پیر کی شام ملک میں ہونے والے جھڑپوں میں 51 افراد کی ہلاکت کے کئی گھنٹوں بعد ایک حکم نامے میں نئے انتخابات کے ٹائم ٹیبل کا اعلان کیا تھا۔