عقل، کم عقل سے …….

Flood

Flood

پنجابی کے کسی شاعر کے یہ شعر،ع ؛ ساہنو اپنڑیں ہنجو پئے رو ڑ دے سنے ؛ اساں پیر چناہ وچ پانوڑاں کی،ساتھوں اپنڑاں من نئی پرچ دا ؛ اساں کِسے دا من پرچاونڑاں کی جب ہم اپنے آنسوؤں کے سیلاب میں بہہ رہے ہیں تو پھر دریائے چناب میں پاؤں کیوں ڈالیں، یہاں اشارہ، گئ جرات کی لوک داستان سوہنی مہینوال کی سوہنی کی طرف ہے کے وہ مہینوال کو ملنے کے لئے چناب کو تیر کر پار جایا کرتی تھی مگر ایک دن گھڑے نے ساتھ نہ دیا اور وہ ڈوب گئی، یہاں وہ کہتا ہے ہم تو اپنے آنسوؤں کے سیلاب میں ڈوبے ہیں۔ جب ہم اپنا دل نہیں بہلا سکتے پھر کسی اور کا دل کیسے بہلا سکتے ہیں، سوپہلے خود کو بہلانے کا چارا کریں مطلب یہ کہ ہم اپنے قومی اور ملکی مسائل کے سیلاب میں گھٹنوں نہیں پورے کے پورے ڈوبے ہوئے بہے جا رہے ہیں تو کسی کے مسائل پر،جب ہماری آواز اپنے ایوانوں تک نہیں پہنچتی تو بھلا کہیں اور کیسے پہنچ سکتی ہے، ماسوائے قاری پر علمیت کی دھاک کے۔

پچھلے چند دن ہمارے میڈیا پر مصر میں فوجی انقلاب شدت سے زیر بحث رہا جبکہ ہمارے اپنے ایک سے بڑھ کر ایک مسلہ ہے بلکہ مسائل کے انبار ہیں ،کہا جاتا ہے کہ، معزول صدر مرسی اپنے تیز رفتا ایجنڈے کے ساتھ ترکی، ایران اور فلسطین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات مستحکم کر رہے تھے اور غزہ پر حالیہ اسرائیلی حملے کے خلاف پہلی مرتبہ کھل کر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی اور فلسطینیوں کو باب الفتح کے سرحدی راستے کے زریعے غذائی امداد پہچائی اور یہی اُس کے خلاف بڑی چارج شیٹ ہے، یہ مرسی حامیوں کا کہنا ہے جبکہ عوام تو اپنے مسائل کے حل کے لئے نکلیاور ان مسائل کے حل کے لئے فوج نے حکوت کو کہا عوامی مسائل حل کئے جائیںپھر وقت دیا گیا، اِس کے جو کچھ ہوأسو ہوأ.. مصری مسلح افواج کے سربراہ جنرل عبد الفتح السیسی نے لبرل راہنما محمد البرادی اور مذہبی عناصر کی نمائندگی کے دعوے دار جامعہ الازہر کے شیخ ڈاکٹر احمد الطیب کو ساتھ لے اُن کی موجودگی میں صدر مصر محمد مرسی کی برطرفی کا اعلان کیا، آئین معطل کیا اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عدلی منصور کی سربراہی میں عبوری حکومت قائم کرنے کا اعلان کیا۔

Egyptian Army

Egyptian Army

اِس اعلان کے بعد یہ کہنا کے مصری فوج نے شب خون مارا یا فوج نے قبضہ کیا اسے کیا کہا جائے ….، اگر فوج کا یہ ارادہ تھا تو پھر ایک عبوری سول حکومت کے قیام کا کیا تُک جنرل الفتح السیسی خود صدر بننے کا اعلان کرتے جبکہ صدر گرفتار کر لیا گیا تو کیا امر مانع تھا اگر چیف جسٹس عدلی منصور کی بجائے کوئی اور صدر بنایا دیا جاتا تو شا ئد اخوان المسلمون اور مرسی کے حامی کمپرومائز کر لیتے مگر مصر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی مسیحی کو مصر کا صدر مقرر کیا گیا اور شائد کسی غیر مسلم کا صدارت کے منصب پر یہ اسلام پسندوں کو پسند نہیں، اِس لئے ہر کوئی یہی کہے جا رہا ہے کے فوج نے شب خون مارا، جنرل الفتاح السیسی کا یہ انتہائی قدم بغاوت اور اقتدار پر قبضہ کہا گیا مگر ایسا نہیں اُس نے سول حکومت مقرر کی جس نے پالیمانی انتخاب کا اعلان کر دیا ہے جو آئندہ فروری میں اور پھر صدارتی انتخاب ہو گا، اب اسے کس طرح فوجی بغاوت یا فوج کا اقتدار پر قبضہ کہا جا سکتا ہے۔

اور اب یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ ڈرامہ جلد یا بدیر ترکی میں دہرایا جائے گا اور کچھ بعید نہیں کہ پاکستان بھی اِس کی زد میں آئے۔ پاکستان تو ہمیشہ اِس کی زد میں ہے ماضی کی تاریخ سامنے ہے۔ اور یہ کہنا کہ مصر ی فوج نے صدر مرسی کا کا تختہ الٹ دیا یہ در ست نہیں، جس طرح جنرل مشرف نے میاں نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹا تھا، پہلا سچ تو یہ ہے اور اِسے تاریخ سے مسخ نہیں کیا جا سکتا کہ مشرف اُس وقت فضا میں جب موت چند لمحوں کی دوری پر تھی اور، دوسرا سچ یہ ہے کہ میاں صاحب نے اپنے دوسرے ٹرم میں بھاری میڈیٹ کے زعم میں جو کچھ کیا وہ ریکارڈ پر اُس سے چشم پوشی نہیں کی جاسکتی وہ حالات بھی فوجی مداخلت کا سبب تھے انہی وجوہات کی بنا پر بار بار لوگ کہہ رہے پرویز مشرف کو نہ کریدا جائے اگر یہ پنڈورا بکس کھل گیاتو بعد میں سمیٹنا مشکل ہو گا کیوں؟ یہ کیوں سبھی جانتے ہیں۔

مصر کے حالات آج کے پاکستان کے حالت کے مماثل، آج پاکستان میں، مہنگائی، بے روزگاری، اور بطور خاص علاج معالجہ کی سہولتیں قطعی نا پید ہیں توانائی کا بحران ،تعلیم کا یہ عالم کہ کروڑوں بچے پڑھنے کی عمر میں مزدوری کرنے پر مجبور ہیں ریاست اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام ہو چکی، ایسے ہی حالات مصر میں پیدا ہو چکے تھے اور مرسی حکومت ایک سال کے بعد بھی ایسے حالات پر قابوں پانے میں ناکام رہی، آخر عوام سڑکوں پر آ گئے، اگر ان حالات میں وہاں فوج نے اپنا کردار ادا کیا تو اسے اقتدار پر قبضہ نہیں کہا جا سکتا محض صدر کو فارغ کیا مگر یہاں تو ثقہ قسم کے دانشور بھی فوج کی اس کاروائی کو، شب خون، فوج کا اقتدار پر قبضہ وغیرہ ….. حالانکہ فوج نے پہلے وارننگ دی…. کسی نے پوچھا عقل کہاسے ملی، جواب ملا کم عقل سے، سوال جب وہ خود کم عقل ہے اُس سے عقل کیوں کر .. . زرہ سوچئے۔

Badar Sarhadi

Badar Sarhadi

تحریر : بدر سرحدی