کم عمری کی شادی زچگی کے دوران خواتین کی بڑھتی ہوئی شرح اموات کی ایک بڑی وجہ ہے

چکوال : کم عمری کی شادی زچگی کے دوران خواتین کی بڑھتی ہوئی شرح اموات کی ایک بڑی وجہ ہے ۔ اس بات کا اظہار عالمی آبادی کے دن کے موقع پر منعقدہ ایک روزہ مذاکر ہ میں شریک شرکاء نے کیا ۔ مذاکر ہ کا اہتمام رہنما فیملی پلاننگ ایسوایشن آف پاکستان چکوال اور محکمہ بہبود آبادی چکوال نے کیا۔

جس میں محکمہ صحت ، محکمہ سوشل ویلفیر ایجوکشن این جی اوز، میڈیا کے افراد کے علاوہ مذہبی رہنما اور سیاسی شخصیات نے بھر پور شرکت کی ۔ جب تک ہم اپنے وسائل کو بہتر انداز میں استعمال نہیں کرتے اس وقت تک ہم اپنے مسائل پر قابو نہیں پا سکتے۔ ان خیالات کا اظہار ایڈمن آفیسر چکوال قاضی صہیب احمد نے کیا۔ اس موقع پر ای ڈی او ہیلتھ چکوال ڈاکٹر ناصر محمود ،ڈی او پاپولیشن ملک وجاہت علی، رہنما، بہتر زندگی، پلان پاکستان، جنڈر سپیشلسٹ۔

پی آر ایس پی، ڈی او کوآرڈی نیشن نیشنل پروگرام ڈاکٹر اکرام الحق، تحصیل آفیسر پاپولیش ملک احمد خان، الیکشن کمشنر چکوال شاہد اسلام، و دیگر این جی اوز کے علاوہ سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔ قاضی صہیب احمد نے کہا کہ کم عمری کی شادی کے اثرات سے معاشرے میں تمام افراد کو مل کر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ کم عمری کی شادی سے شرح اموات زیادہ ہیں۔ سیمینار سے ای ڈی او ہیلتھ چکوال ڈاکٹر ناصر محمود، ڈی او پاپولیشن ملک وجاہت علی، رہنما فیملی پلاننگ کے پروگرام مینجر نور البصر خان اور دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کم عمری کی شادی کے حوالے سے بنائے گئے قوانین کو مزید سخت کیا جائے۔

اس پر عملدرآمد کو یقینی بنایاجائے۔ انہوںنے کہا کہ عورتوں کو اپنے حقوق معاشرے کے افراد کو آگاہی، تعلیم اور معاشی طور پر مضبوط بنانے کے لیے اس کو ہنر کی تعلیم سے آراستہ کرنا ہے۔ تاکہ وہ اپنے خاندان کی کفالت میں مدد دے سکے۔ مذاکرے میں شریک شرکاء نے کم عمری کی شادی کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت ، این جی او ز ، مذہبی رہنما اور سیاسی قائدین اپنا اثر رسوخ استعمال کرتے ہوئے کم عمری کی شادی کی روک تھام کے لئے عملی اخدامات اُٹھاہیں ۔ اور عوام میں شعور بیدار کریں ۔ تاکہ کم عمری کی شادی سے جڑے ہوئے صحت کے مساہل اور زچگی کے دوران شرح اموات کو کم سے کم کیا جا سکے۔