پیریس (جیوڈیسک) پیرس میں ایک قطری شہزادے کے ملکیتی 17ویں صدی کی عمارت میں آگ بھڑک اٹھی۔ 6 گھنٹے کی جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پا لیا گیا۔ پیرس کے وسط میں واقع لیمبرٹ ہوٹل کو قطری شہزادے عبداللہ بن عبداللہ آل ثانی نے 2007 میں روتھ چائلڈ خاندان سے ساڑھے 8 کروڑ ڈالرز کے عوض خریدا تھا۔
شہزادہ عبداللہ نے اس ہوٹل کی تعمیر ومرمت اور تزئین و آرائش کی کوشش کی تھی جس پر ثقافتی ورثے کا تحفظ کرنے والے خدائی خدمت گاروں نے شور مچانا شروع کر دیا اور انھوں نے قطری مالک کے خلاف ایک عدالت سے رجوع کر لیا اور وہاں یہ موقف اختیار کیا کہ ہوٹل کے نئے مالک اس اہم ثقافتی ورثے کو تباہ کرسکتے ہیں۔
فرانسیسی عدالت نے پہلے تو قطری شہزادے کو عمارت کی تزئین وآرائش سے روک دیا لیکن یہ تنازع جنوری 2010 میں کہیں جا کر حتمی طور پر طے ہوا تب فرانسیسی حکومت کی نگرانی میں مذاکرات کے نتیجے میں قطری شہزادے نے تاریخی پیرس کی ثقافتی تنظیم کے ساتھ ایک سمجھوتے پر دستخط کئے تھے۔
اس کے تحت فرانسیسی تنظیم قطری شہزادے کے خلاف قانونی چارہ جوئی سے دستبردار ہو گئی تھی۔ یہ عمارت دریائے سین کے کنارے واقع ہے اور یہ سترھویں صدی کے فرانسیسی فن تعمیر کا عظیم نمونہ ہے۔ اسے اس کے فن تعمیر کی بدولت عالمی ثقافتی ورثے میں بھی شامل کر لیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ لیمبرٹ ہوٹل ایک مال دار شخص نیکولس لیمبرٹ کے لئے 1640 تعمیر کیا گیا تھا۔ اس کو ماہر تعمیرات لوئی وایو نے ڈیزائن کیا تھا۔ اس ہوٹل میں گزشتہ ساڑھے تین صدیوں کے دوران متعدد معروف عالمی شخصیات قیام پذیر رہی تھیں۔ اٹھارھویں صدی کے معروف فلاسفر وولٹیئر نے اپنی محبوبہ کے ساتھ یہیں قیام کیا تھا۔اس کے ایک صدی بعد پولینڈ کے جلاوطنوں کا بھی یہی ہوٹل سیاسی ہیڈ کوارٹرز رہا تھا۔