لاہور (جیوڈیسک) پاکستان کے سب سے بڑے لاہور میوزیم کے آنگن میں قدیم تہذیبوں کی نشانیوں ، قیمتی نوادرات اورتاریخی مجسموں نے پناہ لے رکھی ہے۔قدیم ادوار کی عظمتوں کو سنبھالے یہ میوزیم آج اپنے وجود کو درپے کن کن مسائل سے دوچار ہے۔لاہور کے تاریخی عجائب گھرکا قیام 1865 میں عمل میں آیا۔
قدیم تہذیبوں اور تاریخی عظمتوں کے امین اس میوزیم نے صدیوں پرانے نوادرات ، مجسموں اور نشانیوں کو اپنی حفاظت میں لے رکھا ہے مگرحوادث زمانہ اوراپنوں کی بیگانگی سے آج یہ حال کہ عمارت ٹوٹ پھوٹ کا شکار، چھتیں معمولی بارش کے سامنے بے بس، دیواریں اور فرش سیم سے دوچار،فن تعمیر کا شاہکار اس عمارت کو بنے ایک سو 23 سال گزر گئے،اب عدم توجہی کا الزام دیں یا کچھ اور ہلکی بارش بھی ہو تو چھتیں ٹپکنے لگتی ہیں۔
قیمتی نوادرات کو بھی نقصان پہنچنے کا خدشہ،دل دھڑکنے لگے کہ یہ عمارت اپنی مضبوطی، خوبصورتی اور عظمت نہ کھو بیٹھے۔ دیر سے مگر میوزیم انتظامیہ کو ہوش ضرور آ گیا، ان کا کہنا ہے کہ عمارت کو محفوظ اور مضبوط رکھنے کیلیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ شکست وریخت کا شکار اور انتظامیہ کی بے حسی کا منہ بولتا ثبوت عجائب گھر حکومت کی فوری توجہ اور سرپرستی کا طلب گار ہے۔