بینجگ (جیوڈیسک) چین صوبہ گوڈانگ کے شہر جیانگمن میں عوامی احتجاج کے بعد جوہری توانائی کے ایک بڑے منصوبے کو ترک کرنے کا اعلان کیا ہے۔ چین کی حکومت نے ہانگ گانگ سے ایک سو دس میل کے فاصلے پر واقع جیانگمن میں چار بلین ڈالر کی لاگت سے جوہری توانائی کے پلانٹ کا منصوبہ تیار کیا تھا۔
ماہرین کے مطابق چیانگمن جوہری پلانٹ سے چین میں جوہری توانائی کی مقدر دوگنی ہوسکتی ہے۔ چین ملک میں آلودگی کو روکنے کے لیے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے کارخانوں کی جگہ جوہری توانائی کے منصوبوں پر عمل کر رہا ہے۔ جیانگمن میں جوہری پلانٹ کے خلاف احتجاج کے لیے سوشل ذرائع کے ذریعے لوگوں کو منظم کیا گیا۔
ایک ہزار کے قریب افراد نے جوہری توانائی کے اس منصوبے کے خلاف احتجاج کے دوران بینر اٹھا رکھے تھے جن پر درج تھا ہمیں اپنے بچے چاہیے نہ کہ ایٹم۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ چین کی حکومت نے اس منصوبے پر مشاورت کے لیے انتہائی قلیل وقت دیا تھا۔ پولیس کی ایک بڑی تعداد مظاہرین کو روکنے کے لیے وہاں موجود تھی۔
عوامی احتجاج کے چوبیس گھنٹوں کے اندر ہی جیانگمن کی مقامی حکومت نے جوہری توانائی کے اس منصوبے کو ترک کرنے کا اعلان کر دیا۔ مقامی حکومت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہشان شہر کی حکومت نے لوگوں کی رائے کا احترام کرتے ہوئے لونگوان انڈسٹریل پارک کے منصوبے کو ترک کر دیا ہے۔
سیول میں بی بی سی کے نامہ نگار جان سدورتھ کے مطابق چین میں عوامی احتجاج کی اجازت نہیں دی جاتی ہے لیکن اس کے باوجود کبھی کبھار ہونے والا احتجاج موثر ثابت ہوتا تھا۔ دو ہزار گیارہ میں جاپان میں ریکٹر سکیل پر نو اعشاریہ ایک کی شدت سے آنے والے زلزلے میں فوکو شیما پاور پلانٹ کو پہنچنے والے نقصان کے بعد دنیا میں جوہری توانائی کے منصوبوں میں دلچسپی کم ہوئی ہے۔
جرمنی سمیت بعض ترقی یافتہ ممالک نے جوہری توانائی کے نئے منصوبے لگانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ جرمنی کی حکومت نے 2022 تک ملک سے تمام جوہری پلانٹس کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جیانگمن میں ہونے والے احتجاج میں شریک بعض افراد کو شبہ ہے کہ حکومت نے جوہری توانائی کے اس بڑے منصوبے کو ختم نہیں کیا۔
بلکہ معطل کیا ہے اور کسی مناسب وقت پر اسے دوبارہ شروع کیا جا سکتا ہے۔ چین میں ماحول میں آلودگی سے متعلق خدشات بڑھ رہے ہیں اور اس سے پہلے دو ہزار سات میں عوامی احتجاج کے بعد ساحلی شہر یامین اور دو ہزار گیارہ میں شمالی مشرقی شہر دالیاں میں ایسے ہی جوہری منصوبوں کو ختم کیا جا چکا ہے۔