اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت کا دعوی ہے کہ بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہواہے ، لیکن عوام کا اصرار ہے کہ انہیں کوئی ریلیف نہیں ملا، عوامی اصرار پر اپوزیشن بھی حرکت میں آگئی ہے اور بجلی کے معاملے پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لینے سے گریز نہیں کر رہی۔ بجلی کی پیداوار پر حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے سے بلیم گیم کھیلنے میں مگن ہیں۔
اپوزیشن میں بیٹھی پیپلز پارٹی کا دعوی ہے کہ سرکلر ڈیٹ کی رقم کا ایک حصہ ادا کرنے کے باوجود بجلی کی پیداوار میں بہتری نہیں آئی، سید نوید قمر کہتے ہیں حکومت کا دعوی تھا سرکلر ڈیٹ کی رقم کی ادائیگی سے بجلی کی فراہمی میں دنوں میں بہتری آئے گی ، لیکن پاور سیکٹر کو رقم کی ادائیگی کے باوجود اس میں مزید کمی آگئی ہے۔
جبکہ حکومت کا ردعمل یہ ہے کہ پیپلز پارٹی نے اپنی حکومت آٹھ ہزار میگاواٹ روازانہ کی پیداوار پر ختم کی تھی۔وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ گذشتہ دور حکومت میں سرکلر ڈیبٹ پانچ سو ارب روپے تک پہنچ گیا تھا اور ان کی حکومت اس مسئلے کو حل کرنے میں لگی ہے جو انہیں ورثے میں ملا ہے۔
پانی و بجلی کے وفاقی وزیر خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ سرکلر ڈیٹ کے شعبے میں رہ جانے والی باقی رقم بھی جلد ہی ادا کردی جائے گی، انہوں نے کہاکہ اور آج بجلی کی پیداوار پندرہ ہزار میگاواٹ روزانہ کو عبور کر چکی ہے جو ماضی قریب کی پیدوار کا ایک رکارڈ ہے اور ایسا صرف سرکلر ڈیٹ کی رقم کی ادائیگی اور بہتر منیجمنٹ کی وجہ سے ہوا ہے۔
لیکن اگر بجلی کی پیداوار میں بہتری آئی ہے تو سوال یہ ہے کہ وہ کسے مل رہی ہے ، عوام تو اسی طرح سڑکوں پر نکلے بجلی کے طلبگار ہیں، مظاہرے کررہے ہیں۔اس وعدے کے برعکس بہت سے علاقے سحر وافطار اور تراویح کے وقت بھی لوڈشیڈنگ کی لذت سے محظوظ ہورہے ہیں۔