بیت المقدس (جیوڈیسک) فلسطین کی سپریم جوڈیشل کونسل برائے شرعی امور نے ماہ صیام میں بیوی کو طلاق دینے پر پابندی لگا دی ہے۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ کوئی بھی شخص ماہ صیام میں اپنی مرضی استعمال کرتے ہوئے بیوی کو طلاق نہیں دے سکے گا۔ ایک عربی ویب سائٹ کے مطابق طلاق ناگزیر ہونے کی صورت میں فریقین عدالت کے زیر انتظام محکمہ خانگی امور و عائلی مشاورت سے منظوری لازمی ہوگی۔
مقبوضہ مغربی کنارے میں چیف جسٹس کو جوابدہ مشاورت وخانگی اصلاح کے شعبے کے ڈائریکٹر سولافہ صوالحہ نے بتایا کہ عدالت نے طلاق پر پابندی کا فیصلہ ماہ صیام کے تقدس کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا ہے کیونکہ گزشتہ ماہ صیام میں فلسطین میں طلاق کے غیر معمولی واقعات رجسٹرڈ کئے گئے تھے۔
مسٹر صوالحہ کا کہنا تھا کہ ماہ صیام میں طلاق کے واقعات کے کئی اسباب ہیں۔ خورونوش کے عادی لوگوں کا کھانا پینا ترک کرنا، نشہ کے عادی اور اس نوعیت کے دیگر نفسیاتی مسائل کا شکار افراد اپنی بیویوں کو طلاق دینے میں عجلت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ عدالت نے اس رحجان پر قابو پانے کے لئے ماہ صیام میں طلاق پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے۔