اسلام آباد (جیوڈیسک) ڈی جی آڈٹ نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے جن معززین کے نام فنڈز جاری کئے ان میں کئی کا وجود ہی نہیں، 37.8 ارب روپے پیپلزپارٹی اور اتحادی جماعتوں میں تقسیم ہوئے، چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کہتے ہیں کہ انتخابات کے قریبی دنوں میں پرچیاں جاری کی جاتی رہیں۔
توقع تھی کہ نئی حکومت آکر کہے گی کہ وہ خود معاملے کو دیکھے گی۔چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے دور حکومت میں ترقیاتی فنڈز کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے کہا کہ فنڈ اور سرکاری خزانہ عوام کی ملکیت ہے،ایک پائی بھی منظوری کے بغیر خرچ نہیں کی جا سکتی۔
50 فیصد سے زائد ترقیاتی اسکیمیں غیر شفاف ہیں، ڈی جی آڈٹ رحمت منظور نے بتایا کہ راجہ پرویز اشرف نے جن معززین کو فنڈزجاری کئے ان میں کئی معززین کے نام ہی نہیں ہیں، 37.8 ارب روپے پیپلزپارٹی اور اتحادی جماعتوں میں تقسیم ہوئے،اے این پی کو 1.7 ارب روپے دیئے گئے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ عوام کے پیسہ سے شروع ہونے والے کسی بھی منصوبے کو قواعد وضوابط کے تحت مکمل ہونا ہے ، وزیراعظم تو پورے ملک کا ہوتا ہے ، کسی خاص علاقے کا نہیں۔