اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے ای او بی آئی اسکینڈل کیس میں ڈی ایچ اے کو 22 ارب روپے 19 جولائی تک جمع کرانے کی ہدایت کردی، چیف جسٹس نے کہا کہ رقم جمع نہ کرائی گئی تو اثاثے منجمد کردیں گے، پنشنرز کا پیسہ ہے، جہاں تک ہوسکا جائیں گے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں بینچ نے ای او بی آئی اسیکنڈل کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ڈی ایچ اے کو 22 ارب روپے 19 جولائی تک رجسٹرار سپریم کورٹ کے پاس جمع کرانے کی ہدایت کی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ غربیوں کا پیسہ ہے واپس کرنا ہی ہوگا، ڈی ایچ اے ہے تو کیا کریں رقم جمع کرائی جائے اور پیسے واپس کرنے کا مطلب یہ نہیں ہو گا کہ مجرمانہ عمل ختم ہو گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ڈی ایچ اے پیپرا رولز کے تحت ایک انچ زمین بھی نہیں خرید سکتی۔ جسٹس جواد خواجہ نے کہا کہ ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق ڈی ایچ اے کی اس ڈیل میں قطعا شفافیت نہیں تھی۔ ڈی ایچ اے کے وکیل نے کہا کہ ڈی ایچ اے کو 9 ارب روپے اور بحریہ ٹاون کو 11 ارب روپے گئے۔
معاہدے کے تحت زمین ڈیویلپ کرنا بحریہ ٹاون کی ذمہ داری تھی جبکہ فروخت ڈی ایچ اے اور بحریہ ٹاون نے مل کر کرنا تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی تک زمین ڈیویلپ نہیں ہوئی۔ ڈی ایچ اے کے وکیل نے کہا کہ 70 فیصد ترقیاتی کام ہو چکا ہے اور وہ یقین دلاتے ہیں کہ پلاٹ ای او بی آئی کو ٹرانسفر کردیئے جائیں گے۔ ایف آئی کے ڈائریکٹر لیگل نے عدالت کو بتایا کہ زمین پر کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوا۔ کیس کی مزید سماعت 19 جولائی کو کی جائے گی۔