کراچی (جیوڈیسک) شہنشاہ غزل مہدی حسن کے مداح آج ان کی 86 ویں سالگرہ منارہے ہیں، مہدی حسن 18جولائی 1927 کو راجستھان کے ضلع جے پور کے موسیقار گھرانے کلاونتھ میں پیدا ہوئے۔ مہدی حسن نے 12 ہزار سے زائد غزلیں اور گیت گائے،مہدی حسن نے تمغہ حسن کارکردگی، ہلال امتیاز سمیت تمام نمایاں قومی سطح کے ایوارڈز حاصل کیے۔
جبکہ 15نگار ایوارڈز اور 25 گریجویٹ ایوارڈ بھی حاصل کیے، جبکہ انہیں بھارت اور نیپال کی حکومت نے بھی ایوارڈ سے نوازا۔ 1942 میں پہلی بار راجہ صاحب بڑودہ کے دربار میں گائیکی کا مظاہرہ کیا، موسیقی کے ساتھ ساتھ پہلوانی سے بھی شغف رکھتے تھے، کراچی میں بننے والی فلم شکار کیلئے پہلی بار پلے بیک سنگر کی حیثیت سے گانا ریکارڈ کروایا لیکن انہیں اپنی کمپوز کی گئی فیض کی غزل گلوں میں رنگ بھرے بادنو بہار چلے سے غیر معمولی شہرت اور مقبولیت حاصل ہوئی جسے ہدایت کار و فلمساز ریاض شاہد نے اپنی فلم فرنگی کیلئے رشید عطرے کی موسیقی میں پیش کیا تھا۔
1965 کی پاک بھارت جنگ میں ان کے گائے ملی نغمات پر انہیں تمغہ امتیاز دیا گیا، 1986 میں مہدی حسن کو تمغہ حسن کارکردگی بھی دیا گیا۔ 1966 میں اس وقت کے صدر محمد ایوب خان نے مہدی حسن کو شہنشاہِ غزل کا خطاب دیا جس کے بعد وہ اسی حو الے سے پہچانے جاتے ہیں۔ گلوکار مہدی حسن کو ان کی زندگی میں 15نگار ایوارڈز اور 25 گریجویٹ ایوارڈز بھی دیئے گئے۔
مہدی حسن کو ان کی گائیکی پر نیپالی حکومت کا اعلی سرکاری اعزاز گورکھادیش سے بھی نوازا گیا اس کے علاوہ بھارتی حکومت نے بھی مہدی حسن کو گائیکی پر اپنے ایوارڈ سے نوازا تھا۔ مہدی حسن کے مقبول گیتوں میں گلوں میں رنگ بھرے، تم ضد تو کررہے ہو، رنجش ہی سہی دل دکھانے کیلئے آ، ہمیں کوئی غم نہیں تھا غمِ عاشقی سے پہلے اور دیگر شامل ہیں۔ شہنشاہ غزل مہدی حسن طویل علات کے بعد 13 جون 2012 کو جہان فانی سے کوچ کرگئے۔