اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کی اپیل پر ملک بھر میں یوم احتجاج منایا گیا

لاہور: جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے قائدین پر 1971ء میں پاکستان کی حمایت کرنے کے جرم میں پھانسی اور قیدوبند کی سزائیں دینے اور حکومتی ظلم وبربریت کے خلاف اور بنگلہ دیشی مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے اسلامی جمعیت طلبہ نے یوم احتجاج منایا، اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کی اپیل پرکراچی، پشاو، اسلام آباد مظفرآباد، ملتان گوجرانوالہ، سیالکوٹ، فیصل آباد، حیدر آباد، میرپور، بہاولپور، کوئٹہ، گلگت، سمیت ملک بھر میں یوم احتجاج منایا گیا۔

اس احتجاج میں طلبہ، اساتذہ اور سول سوسائٹی سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اسلامی جمعیت طلبہ لاہور کے زیر اہتمام لاہور پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا۔مظاہرے کی قیادت ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان زبیر صفدر اور ناظم اسلامی جمعیت طلبہ لاہور مدثراحمد شاہ نے کی۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ناظم اعلیٰ نے کہا کہ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنمائوں کو دی جانے والی سزائیں صرف شیخ حسینہ واجد کی انتقامی کاروائیاں ہیں جن کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیشی وزیراعظم اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو بچانے اورآئندہ انتخابات میں واضح شکست کے خوف سے جماعت اسلامی کے قائدین اور کارکنان پرظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے ۔جماعت کے رہنمائوں کو پاکستان سے محبت کی سزا دی جا رہی ہے۔ انہوں نے عالمی اداروں اقوام متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ بنگلہ دیش حکومت پر دبائو ڈالیں کہ وہ بے گناہ لوگوں کو دی گئی سزائوں کو واپس لے اور نہتے شہریوں پر ظلم وستم بند کرے نیزاقوام متحدہ ،ایمنسٹی انٹرنیشنل ،او آئی سی اور عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ بنگلہ دیش میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیا جائے اور بنگلہ دیش کی حکومت کو پابند بنایا جائے اور دبائو ڈالا جائے کہ وہ اس سلسلہ کو بند کرے۔ ناظم اعلیٰ کا مزید کہنا تھاکہ بنگلہ دیش کی بھارت نواز حکومت نے نہتے شہریوں پر ظلم کی انتہا کر دی ہے۔ نام نہاد ٹریبونل کے ذریعے بے گناہ شہریوں کو انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ناظم لاہور نے اپنے خطاب میں کہا کہ 40سال قبل 1973ء میں بنگلہ دیش کی پہلی حکومت جس کے وزیراعظم خود شیخ مجیب الرحمٰن تھے انکے اور پاکستانی حکومت و فوج کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں طے پایا تھا کہ باہمی رنجشوں کو دو کر کے ایک دوسرے کے خلاف قائم مقدمات واپس لے لئے جائیں۔

جس کے تحت خود شیخ مجیب نے جنگی جرائم کے نام پر قائم کردہ تمام مقدمات کو ختم کر دیا تھا لیکن حسینہ واجد کی بھارت نواز حکومت سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے ٹربیونلز کے ذریعے ناجائز مقدمات قائم کر کے سیاسی مخالفین کا عدالتی قتل عام کروانا چاہتی ہے جو انتہائی قابل مذمت ہیں ۔انہوں نے پاکستانی حکومت اور ہیومن رائٹس کے عالمی اداروں کی بنگلہ دیش کے حالات پر خاموشی پرگہرے غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت 73ء کے معاہدوں کی خلاف ورزیوں پر بنگلہ دیش حکومت سے شدید احتجاج کرے اور اقوام متحدہ سمیت عالمی امن کے اداروں کی توجہ سیاسی ٹربیونلز کے ذریعے عدالتی قتل عام کی طرف کروائے۔