جسٹس مقبول باقر پر حملیکے دو ملزموں کو میڈیا کے سامنے پیش کر دیا گیا، ملزموں نے ایڈووکیٹ کوثر ثقلین کے قتل کا اعتراف بھی کر لیا۔ دونوں ملزموں کو ایس ایس پی ساتھ کے آفس میں ذرائع کے سامنے پیش کیا گیا۔ ذرائع سے گفتگو میں گرفتار ملزم معاویہ لغاری نے بتایا کہ جسٹس مقبول باقر پرحملیکی موٹرسائیکل بشیر لغاری کیگھر تیار کی گئی۔ حملے کی منصوبہ بندی کے دوران میٹنگ میں موبائل فون لے لئے جاتے۔
میٹنگ کے دوران آصف چھوٹو بھی موجود ہوتا تھا۔ اس نے بتایا کہ جسٹس مقبول باقر پرحملیمیں ریموٹ کا بٹن ملزم ابوبکرنیدبایا۔ دوسرے ملزم ابوبکر نے بتایا کہ جسٹس مقبول باقر پر حملے کے لئے دھماکاخیزمواد بشیر لغاری نے جوتوں کے ڈبوں میں لا کر دیا۔ حملے سے پہلے بشیر لغاری واردات کی جگہ پر پہلے سے موجود تھا۔
جبکہ آصف چھوٹو نے مکمل نگرانی کی۔ جسٹس مقبول باقر کے قتل کا کام دوسرے گروپ کے پاس تھا لیکن ان کی گرفتاری کے بعد یہ کام انہیں سونپ دیا گیا۔ ملزم ابوبکر نے اعتراف کیا کہ ایڈووکیٹ کوثر ثقلین اور اس کے دو بیٹوں کو بھی انہوں نے ہی قتل کیا۔
ڈی آئی جی ساتھ امیر شیخ نے دعوی کیا کہ بشیر لغاری جسٹس مقبول باقر پر حملے کا ماسٹر مائنڈ تھا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ گرفتار ملزموں کو ایم کیو ایم کے رہنما حیدر عباس رضوی کو ٹارگٹ کرنے کا کام بھی سونپا گیا تھا۔