کراچی (جیوڈیسک) میں رینجرز پر فائرنگ کے الزام میں گرفتار ملزم دوران حراست ہلاک ہو گیا۔ کراچی میں پولیس کی زیرحراست ملزمان کی تشدد سے ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ آج بھی رینجرز پر فائرنگ کے الزام میں گرفتار ملزم دوران حراست ہلاک ہو گیا۔ ایس ایچ او سچل کے مطابق رینجرز پر فائرنگ کے الزام میں بلال عرف ملا کو 17 جولائی کو گرفتار کیا گیا تھا تاہم وہ دوران حراست ہلاک ہو گیا۔ بلال پر رینجرز اہلکاروں پر فائرنگ اور بھتہ خوری کا الزام تھا۔
اس کی حراست میں ہلاکت پر پولیس اور رینجرز میں تنازع پیدا ہو گیا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ 2 روز قبل ملزم کو 4 ساتھیوں کے ہمراہ زخمی حالت میں ان کے حوالے کیا گیا۔ ترجمان رینجرز کے مطابق ملزم کو صحت مند حالت میں پولیس کے حوالے کیا تھا۔ ملزم کو 15 جولائی کو حراست میں لیا گیا اور 17 جولائی کو پولیس کے حوالے کر دیا۔ ڈی آئی جی ایسٹ طاہر نوید نے واقعہ کی تحقیقات کے لیے ٹیم تشکیل دے دی ہے۔
دوسری جانب ڈی آئی جی ایسٹ نے قیدی کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور ایک تحقیقاتی ٹیم بی تشکیل دیدی ہے۔ ملزم کے لواحقین کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ ظلم کیا گیا ہے۔ واقعہ کے ذمہ داروں کو سزا ملنی چاہئے۔ ملزم کے کی ہلاکت کے خلاف اہل خانہ اور علاقہ مکینوں نے سچل تھانے اور جناح ہسپتال کے باہر احتجاج بھی کیا۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ بلال کے قتل کے ذمہ داروں کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے۔ دوسری جانب ڈی آئی جی ایسٹ طاہر نوید نے واقعہ کی تحقیقات کے لیے ٹیم تشکیل دے دی ہے۔ تفتیشی ٹیم میں ایس پی آپریشن اور ایس انوسٹی گیشن شامل ہیں۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعہ کی شفاف تحقیقات کروائیں گے۔ واضع رہے کہ بلال عرف ملا کی ہلاکت شہر قائد میں پولیس تشدد سے قیدی کی ہلاکت کا پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے قبل بھی جسٹس مقبول باقر پر حملے کا مبینہ ماسٹر مائنڈ بشیر لغاری پولیس تشدد سے ہلاک ہو چکا ہے۔
جب کہ متحدہ قومی موومنٹ کے رکن صوبائی اسمبلی ساجد قریشی کے قتل کا ملزم بھی دوران حراست پولیس کے تشدد سے ہلاک ہوا۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق ملزم پر بے ہیمانہ تشدد کیا گیا جس کے نشانات ہسپتال میں موجود اس کی لاش پر واضح طور نمایاں تھے۔