پاکستان (جیوڈیسک) اسٹیل کی بجلی منقطع ہوئے تین روز گذر گئے۔ نئے چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان اسٹیل نے چارج سنبھال لیا۔ پاکستان اسٹیل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چئیرمین کہتے ہیں کہ ادارہ نازک ترین صورتحال سے دوچار ہے۔ پاکستان اسٹیل جیسے اہم ادارے کی بجلی چند کروڑ روپے کی نادہندگی کے باعث منقطع ہوئے تین دن گذر چکے ہیں۔ وفاقی حکومت کی ہدایت پر ایکسپورٹ پراسیسنگ زون کے چئیرمین سعادت حسین چیمہ نے پاکستان اسٹیل کے سی ای اوکا اضافی چارج سنبھال لیا ہے۔
اِدھر چئیرمین بورڈ پاکستان اسٹیل فضل اللہ قریشی نے ذرائع سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اسٹیل کی بیماری کچھ، علاج کچھ اورکیا جارہا ہے وزارت خزانہ اور پیداوار دونوں کو نازک صورتحال پرخطوط لکھے ہیں۔ لیکن ابھی تک کچھ نہیں ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نیفوری نوٹس نہ لیا تو اسٹیل مل میں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ دوسری جانب بجلی کٹ جانے سے پاکستان اسٹیل میں فنشڈ مصنوعات کی تیاری بند پڑی ہے اورتین روز میں اسٹیل مل کو اکیس کروڑ روپے کا پیداواری نقصان ہوچکا ہے۔
نئے چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان اسٹیل سعادت حسین چیمہ کی زیر صدارت ہفتے کو اسٹیل مل میں ڈائریکٹرز کا اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں اسٹیل مل کی اپنی بجلی کی پیداوار بڑھانے کے حوالے سے امور زیر غور آئے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ اسٹیل مل نے تیس میگاواٹ اضافی بجلی کی پیداوار شروع کردی ہے۔ ذرائع کے مطابق اسٹیل مل کے پاس پچپن پچپن میگاواٹ کی تین ٹربائن موجود ہیں۔
تاہم وقت پر ضروری دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث دو ٹربائن کئی برس سے ناکارہ پڑی ہیں۔ ترجمان پاکستان اسٹیل کے مطابق واجبات کی ادائیگی کی تجاویز پرمبنی مراسلہ کے ای ایس سی کو بھیجا دیا گیا ہے۔ سی ای او پاکستان اسٹیل نے کے ای ایس سی سے کہا ہے کہ وہ اسٹیل مل کے 17 ہزار ملازمین کا روزگار دا پر نہ لگائے۔ پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ نے کے ای ایس سی کے رویے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔