اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ راجہ پرویز اشرف کے دور میں ایسے لوگوں کو بھی رقم فراہم کی گئی، جنہوں نے مانگی بھی نہ تھی، آپ بادشاہ نہیں، منتخب وزیراعظم تھے، اے جی پی آر نے معاملہ کیوں نہیں دیکھا، پنشنرز کو تو چھ چھ ماہ رلایا جاتا ہے۔
کون نہیں جانتا کہ پہیے لگاو اور کام کرا لو، چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے دور میں ترقیاتی کاموں کے بارے میں کیس کی سماعت کر رہا ہے، چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ ترقیاتی کام بلدیاتی اداروں کا کام ہے۔
اٹارنی جنرل بتا رہے تھے کہ 5 ہزار سے زائد ترقیاتی اسکیموں میں پیپرا رولزپر عمل درآمد نہیں کیا گیا، بادی النظر میں یہ فنڈز صوابدیدی طور پر استعمال کیے گئے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا فنڈز ریلیز کرنے سے پہلے اکانٹینٹ جنرل آفس کا فرض نہیں کہ وہ معاملہ دیکھے، کام صرف اسی کا ہوتا ہے۔
جس کے پیچھے طاقت ہوتی ہے، کون نہیں جانتا کہ پہیے لگا اور سارا کام کرالو ، پنشنرز کو تو چھ چھ ماہ رلایا جاتا ہے، ایک پنشنرز نے توچھت سے چھلانگ لگا کر خود کشی بھی کر لی تھی، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ہمارے نظام کا یہ بدقسمت پہلو ہے کہ جس میں کہا جاتا ہے کہ پہیے لگا دو۔