ایس ایچ او کاقانون ماورائے عدالت حساس ادارے کے ملازم کو اندھادھند فائرنگ کرکے ہلاک کرنے والے پانچ ملزمان میں تین ملزمان پولیس نے بغیر عدالتی ریمانڈ تفتیش کے چھوڑ دیے
کمالیہ: ایس ایچ او کاقانون ماورائے عدالت حساس ادارے کے ملازم کو اندھا دھند فائرنگ کرکے ہلاک کرنے والے پانچ ملزمان میں تین ملزمان پولیس نے بغیر عدالتی ریمانڈ تفتیش کے چھوڑ دیے ورثاء کا شدید احتجاج میرے بیٹے کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے ورثاء کی چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چوہدری اور اعلیٰ حکام سے اپیل تفصیل کے مطابق رینجر کا اہلکار فاروق احمد ولد احمد بخش جو کہ چھٹی پر گھر آیا ہوا تھا۔
لوئر کالونی میں اپنے کزن طارق ولد نواز کے پاس ملنے کے لیے آیا ہوا تھا کہ ملزمان سرفراز ولد سلطان، مٹھو ولد منظور، فارو ق ولد محمد رمضان ،فیاض ولد حق نواز ولد، شوکت ولد ریاض نے اندھا دھند فائرنگ کرکے قتل کر ڈالا اور فرارہوگئے پولیس نے مقدمہ 201زیر دفعہ 302/109،34ت پ مورخہ 29-6-2013درج کرکے پانچوں ملزمان کو گرفتار کر لیا مگر بعدازاں بغیر کسی عدالتی ریمانڈ ،تفتیش کے فارو ق ولد محمد رمضان ،فیاض ولد حق نواز ولد، شوکت ولد ریاض کو چھوڑدیا مقتول فاروق احمد کے والد احمد بخش ولد غلام محمد مغل نے احتجاج کرتے ہوئے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ ایس ایچ او رانا افضل نے مجھے انصاف فراہم کرنے کی بجائے دھکے دے کر تھانہ سے باہر پھینک دیا۔
میرے پاس اختیار ہے میں جس کو چاہوں بے گناہ کروں تم جو کرنا ہے کرلو، احمد بخش ولد غلام محمد مغل نے چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چوہدری، چیف جسٹس ہائی کورٹ لاہور، وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف، آئی جی پنجاب کے نام دی گئی درخواستوں میں مطالبہ کیا کہ فی الفور میرے بیٹے کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچاتے ہوئے انصاف فراہم کیا جائے ایس ایچ اومحمد افضل سے موقف پوچھا توانہوںنے کہا تفتیش شاہد اسلم کررہا ہے میں نے کچھ نہیں کہا مجھ پر الزامات بے بنیا د ہے۔