مظفرآباد (جیوڈیسک) وزیراعطم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید کے خلاف اسمبلی سیکریٹریٹ میں تحریک عدم اعتماد جمع کرادی گئی ہے، جس کے بعد آزاد کشمیر کی سیاست میں ہلچل مچ گئی ہے۔آزاد کشمیر اسمبلی میں تبدیلی کی ہوائیں چل پڑیں اور وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی گئی۔وزیراعظم چودھری عبدالمجید کو اپنوں کی ناراضگی لے ڈوبی۔
وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد ان کی ہی جماعت کے دوارکان عبدالماجد خان اور محمد حسین کے دستخطوں سے جمع کرائی گئی، جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ وزیراعظم نے تحریک آزادی کشمیر کو ٹھنڈا کردیا، کشمیر لبریشن سیل کے فنڈز میں خرد برد کی اور یہ کہ ذاتی مفاد کے لیے شخصی حکومت قائم کیے رہے۔ چھ وزرا اور تین مشیروں نے استعفے دے دیئے ہیں۔
چودھری عبدالمجید کو کرسی سے اتارنے کیلئے درکار سادہ اکثریت آسانی سے ملتی نظر آرہی ہے، اسمبلی میں ارکان کی کل تعداد 49 جبکہ موجود ارکان 48 ہیں۔ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے 28 ارکان ہیں۔ دو اراکین نے چودھری عبدالمجید کی مخالفت کردی ہے۔ جبکہ دیگر جماعتوں میں مسلم لیگ ن کے 11 ، مسلم کانفرنس کے 5 ، ایم کیوایم کے 2 ، جمعیت علمائے اسلام اور مسلم لیگ ق کا ایک ایک رکن ہیں جو مجموعی طور پر 20 بنتے ہیں۔
سیاسی حلقوں میں چودھری عبدالمجید کے متبادل کے طور پر بیرسٹر سلطان محمود کا نام لیاجارہاہے۔ دوسری جانب وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری عبدالمجید کا کہنا ہے کہ جمہوری آدمی ہوں، تحریک عدم اعتماد کا مقابلہ کروں گا۔ صدر آصف علی زرداری نے آزاد کشمیر کے اس سیاسی بھونچال میں وزیراعظم چودھری عبدالمجید کی حمایت کر دی ہے۔ مسلم لیگ ن اورمسلم کانفرنس نے تحریک عدم اعتماد کی حمایت یا مخالفت کو پارٹی اجلاس سے مشروط کر دیا ہے۔