ملک میں لوٹ مار کا سلسلہ اس قدر بڑھ چکا ہے کہ اب اس سے کوئی بھی محفوظ نہیں رہا اور نہ ہی اب ان لٹیروں کو کسی کا ڈر باقی رہاہے بسوں میں ہاضمہ کی پھکی بیچنے والوں، سانپوں کا تماشا دکھا کر مردانہ کمزوری کی ادویات بیچنے والوں سے لیکر ملک کے بڑے بڑے ٹھیکیداروں تک سب لوٹ مار اور دھوکہ فراڈ میں مصروف ہیں جس کا جہاں جگاڑ لگا ہوا ہے وہ وہی پر لوگوں کی کھال اتارنے میں مصروف ہے اور اجکل تو ویسے بھی رمضان المبارک کا مہینہ چل رہا ہے جس میں لوگ صدقہ خیرات بھی کرتے ہیں اور اللہ کی خوشنودی خاصل کرنے کے لیے عبادات میں میں بھی مشغول رہتے ہیں اس بابرکت مہینے میں بھی لوٹ مار کرنے والے باز نہیں آتے بلکہ لوگوں کو ملاوٹ والی اشیاء کھلا کر انہیں موت کے قریب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جبکہ بندوں کے حقوق چھوڑ کر صرف عبادات کی ادائیگی سے اللہ تعالی کی خوشنودی حاصل نہیں کی جا سکتی ہمارے معاشرے میں اخلاقی انحطاط اس قدر بڑھ چکا ہے کہ حقوق العباد کی ادائیگی پر نہ صرف کوئی توجہ نہیں دی جاتی بلکہ اس عمل کو گناہوں کے کسی شمار میں لیا ہی نہیں جاتا جو ہماری بہت بڑی بھول اور کوتاہی ہے علمائے کرام اور باشعور افراد معاشرہ کو چائییے کہ وہ لوگوں کی اخلاقی تربیت پر زیادہ زور دیں جو مسلم معاشرے کی اصل پہچان ہے ناجائز منافع خوری اور ذاتی مفادات کی خاطر ماہ رمضان کے مقدس ایام میں ہمارے معاشرے میں اللہ تعالی کی مخلوق کا جو استحصال ہوتا ہے وہ بڑے گناہ ہیں لوگ بڑے اہتمام کے ساتھ نماز، روزے اور صدقہ خیرات وغیرہ کا انتظام کرتے ہیں مگر حقوق العباد کو یکسر پس پشت ڈال دیا جاتا ہے۔
Inflation
اللہ تعالی نے اپنے حقوق کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کی ادائیگی پر بھی یکساں زور دیا ہے بلکہ بعض معاملات میں بندوں کے حقوق کی ادائیگی عبادات سے بھی افضل قرار دی گئی ہے. اسلام کے نام پر بننے والے پاکستان میں اخلاقی پستی کی انتہاء ہے کہ لوگ اسی ماہ میں منافع کمانے کی خاطر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بے جا اضافہ کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے عام صارفین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے ایک عام شہری بھی یہ سمجھنے پر مجبور ہے کہ حکو مت رمضان المبارک میں مہنگائی کو کنٹرول کر نے میں بُری طر ح ناکام ہو گئی ہے یوٹیلٹی سٹورز اور سستے بازاروں میں ناقص اشیاء کی بھر مار ہے انتخابات میں عوام نے تبدیلی، انقلاب اور نیا پاکستان کے نعروں سے متاثر ہو کر جن توقعات کا اظہار کیا تھا۔
وہ اب تیزی سے مایوسیوں میں تبدیل ہو رہی ہیں نئی حکومت سے عوام نے بہت ساری توقعات وابستہ کی تھیں، اور وہ سمجھتے تھے کہ انہیں ریلیف ملے گی، اشیائے صرف کی قیمتوں میں کمی ہو گی، مہنگائی کا طوفان تھمے گا اور تنخواہوں میں اضافہ ہو گا، مگر نئی حکومت نے آتے ہی عوام کی ساری امیدوں اور توقعات پر پانی پھیر دیا مہنگا ئی کے باعث روزہ داروں کے لیے اشیاء ضروریہ کی سکت خر ید انتہائی مشکل ہو گئی ہے افطاری کے لو زامات عوام کی پہنچ سے دور ہو چکے ہیں حکو مت کو اس حو الے سے سنجیدہ اقدمات کر نا ہو گے۔ اگر اسی طرح عوام دشمن اقدامات جاری رہے تو اس حکومت پر سے بھی عوام کا اعتماد اٹھ جائے گا جبکہ بجلی چو ری میں ملو ث افرد کی سزاء لوڈ شیڈنگ اور مہنگی بجلی کی صورت میں غریب عوام کو دی جا رہی ہے جبکہ پاکستان میں اس وقت لوگوں کی قوت خرید نہ ہونے کے برابر ہے بلخصوص دیہات میں غریب لوگوں کا جینا مشکل ہو چکا ہے۔
کئی کئی سالوں سے لوگوں نے اپنے کپڑے نہیں بنائے اور ایک ایک جوتی کے جوڑے میں عمر کا ایک حصہ گذارنے والوں کا پرسان حال کون ہے لوگوں میں روزگار کا سلسلہ ختم ہو چکا ہے اور اپنی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے لوگوں نے لوٹ مار کا سلسلہ شروع کر دیا ہے عوام کی ضرورتوں کا خیال رکھنا حکومت کا کام ہے کہ لوگوں کی تعلیم و تربیت اور اصلاح کا کام کرنے کے ساتھ ساتھ انکے روزگار کا بھی بندوبست کرے اور سب سے بڑھ کر حکومت عوام کی اخلاقی تربیت کی مہم شروع کریں تاکہ معاشرے میں ظلم و زیادتی، ناجائز منافع خوری اور دوسروں کی حق تلفی جیسی خرابیوں کو ختم کرنے میں مدد مل سکے اگر ایسا نہ ہوا تو پھر پاکستان کی حکومت سمیت ہر ادارہ اور فرد صرف سانپوں کا تماشا دکھا کر عوام کو لوٹنے میں مصروف ہے۔