اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کے معاملے پر کوئی پیشرفت نہیں ہو رہی ہم انتہائی اقدام کی طرف جائیں گے تو کیا یہ اچھی بات ہوگی۔ ہمیں اس پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کر رہا ہے۔
دوران سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیے کہ لاپتہ افراد کی بازیابی میں کوئی پیشرفت نہیں ہو رہی ہم انتہائی اقدام کی طرف جائیں گے تو کیا یہ اچھی بات ہو گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کسی شہری کی آزادی سلب کرنا سنگین معاملہ ہوتا ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ دو ہزار پانچ سے یہ معاملہ چل رہا ہے۔
ہمیں سخت حکم دینے پر مجبور کیا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے اداروں میں سے کچھ لوگ غلط اقدام کر رہے ہوں، عدالت کو یہ بھی نہیں بتایا جا رہا ہے کہ ان کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ جس کے بارے میں پوچھیں آپ کہتے ہیں ہمارے پاس نہیں۔ لاپتہ افراد کو اگر طالبان لے گئے ہیں تو بتا دیں ان سے پوچھ لیتے ہیں۔
اگر کوئی لاپتا شخص ملزم ہے تو قانون کے مطابق اس کے خلاف کارروائی کریں لواحقین بھی یہی کہتے ہیں کہ ہمارے پیاروں کا جرم تو بتایا جائے عدالت لاپتہ افراد کی مکمل فہرست حکومت کے حوالے کر دیگی پھر پوچھیں گے لاپتہ افراد بارے حکومت کی کیا پالیسی ہے۔