لو بھئی …!آج اسرائیلیوں کے ہر برے اشارے پر لٹو کی طرح ناچنے والے امریکا نے تو حدہی کردی ہے، اِس نے اسرائیلی مفادات کے تحفظ میں اس حد کو بھی چھو لیا ہے، جس کی وجہ سے نہ صرف سعودی حکومت اور شہریوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے بلکہ اِس کھلی امریکی دھمکی پر ساری امت مسلمہ میں بھی تشویش پائی جاتی ہے، ریاض اور واشنگٹن سے ایک خبر آئی ہے کہ سعودی عرب کو امریکا نے ڈنکے کی چوٹ پرخبردار کیا ہے کہ اگر سعودی ائیرلائن نے اسرائیلی مسافروں پر پابندی ختم نہ کی تو سعودی عرب کے جہازوں کو امریکی حدود اور امریکی ہوائی اڈے استعمال کرنے سے سختی سے روکا جا سکتا ہے۔
خبرہے کہ اِن خیالات کا اظہار گزشتہ ہفتے کو عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق نیویارک کے ایک اسرائیل نواز اٹارنی جنرل بیل ڈوبلا سیونے اپنے بیان میں کیا ہے کہ اگر سعودی ائیرلائن نے ہمارے بغل بچہ اسرائیلی مسافروں پر عائد پابندی ختم نہ کی تو ہم اپنے لاڈلے اسرائیلیوں کی آنکھوں میں آئے آنسوو ں کو برداشت نہیں کر سکیں گے اور ہم مجبور ہوں گے کہ ہم ہر صورت میں سعودی عرب کے جہازوں کو اسرائیلیوں کے بغیر سفرنہ کرنے کی وجہ سے امریکی حدود اور ہوائی اڈے استعمال کرنے سے روک دیں، اِس اسرائیلی پٹھو امریکی اٹارنی جنرل جنگلی بیل ڈوبلا سیوکا اِس حوالے سے مزید یہ کہنا ہے۔
کہ سعودی ائیرلائن السعودیہ میں اسرائیلیوں کے سفرپر پابندی تعصب کی بدترین مثال ہے، اور اِسی کے ساتھ ہی اِس اسرائیل نواز بیل کے بچے کا یہ بھی کہنا ہے کہ قبل اِس کے کہ سعودی عرب کے جہازروں کو بغیر اسرائیلیوں کے سفر کرنے پر سخت ترین پابندی لگادی جائے اِس بیل کے بچے کا یہ کہنا ہے کہ سعودی عرب کو اپنی نسل پرستی کی پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہئے کیوں کہ السعودیہ کے پاس امریکا سفر کرنے کے حوالے سے صرف دوہی راستے ہیں اگر وہ بھی اِس کے لئے بند کر دیئے تو پھر السعودیہ ائیرلائنز کے جہاز کیسے امریکا آسکیں گے…؟،
۔اب صورتِ حال کوامت مسلمہ دیکھے کہ امریکا کو اپنے فسادی بغل بچہ اسرائیل کی کتنی فکر ہے، کہ وہ سعودی عرب سے بھی پنگا لینے پر تلا بیٹھا ہے، آج اِس کے حوصلے اتنے بڑھ چکے ہیں کہ یہ اسرائیلیوں کے خاطر ساری دنیا سے ناراضگی مول لے سکتاہے، مگر اسرائیلیوں کی کسی بھی طرح کسی کے ہاتھوں حق تلفی برداشت نہیں کر سکتا ہے، اِس کی سعودی عرب اور السعودیہ ائیرلائن کو دی جانے والی اِس دھمکی کو امتِ مسلمہ کوئی معمولی نہ سمجھے۔
Saudi Arabia
اِس کی اِس دھمکی کے پیچھے بھی کسی گھناو نی سازش کی بوآرہی ہے، جو اسرائیلیوں اور امریکیوں نے مل کر تیارکی ہے، تاکہ سعودی عرب والے اِس کی دھمکی میں آکر السعودیہ ائیرلائنز میں اسرائیلیوں پرعائدسفری پابندی ختم کریں تو اسرائیلی السعودیہ ائیرلائیز کواستعمال کریں اور پھر اِس دوران یہ اپنی ان سازشوںکو عملی شکل دیں جو اِنہوں نے سعودی عرب اور امت مسلمہ کو بلیک میل کر کے اپنے ناجائز مطالبات منوانے اور سعودی عرب میں دہشت گردی پھیلانے کے لئے مرتب کررکھی ہیں۔
لہذا اب ضرورت اِس امر کی ہے کہ آج امتِ مسلمہ جس طرح شام میں نواسی رسولۖ حضرت زینب الکبری کے روضے پر حملے کے خلاف سراپا احتجاج بنی ہوئی ہے، تو اِسی طرح امریکی اٹانی جنرل بیل ڈوبلاسیو کی سعودی عرب اور السعودیہ ائیرلائنز کو اِس کے جہازوں میں اسرائیلیوں کے بغیر سفر کرنے پر دی جانے والی دھمکی کے خلاف بھی سراپا احتجاج ہوجانا چاہئے، اور سعودی عرب اور السعودیہ ائیرلائنز کو کسی امریکی دھمکی کے سامنے جھکنے، اپنے گھٹنے ٹیکنے اور اپنی ایسی کسی پالیسی میں نرمی برتنے کی کوئی ضرورت نہیں جس کا فائدہ دہشت گرد اور ناپاک اسرائیلیوں اور بغیرت امریکیوں کو پہنچے۔
بہرحال …!نائن الیون کے واقعہ کے بعد جوں جوں وقت گزرتا جا رہا ہے، امتِ مسلمہ کو پاگل کتوں کی طرح کاٹنے اور اِ س پر بھونکنے والے امریکا پر پاگل پن کے پڑنے والے دوروں میں شدت آتی جارہی ہے،آج اِس کی یہ پریشانی اس نہج پر پہنچ چکی ہے، جہاں اِسے اپنی ناکامی کا احساس ہو رہا ہے، کہ آج تک اِس نے نائن الیون کے واقعہ میں ملوث کسی ایک مجرم کوبھی نہیں پکڑا ہے ،اور اب تک اِس نے جتنے بھی لوگوں کو مارا اور سزادی یا دلوائی ہے، یہ حقیقت ہے کہ وہ سب مفروضوں اور قیاس آرائیوں اور محض شک کی وجہ سے اِس کے غم و غصے کی زد میں آئے ہیں۔ اوریہ افغانستان میں نائن الیون کے جن دہشت گردوں کی تلاش میں گھسا تھا، یہاں بھی اِسے وہ کامیابی نصیب نہیں ہوسکی ہے جس کا یہ خواب دیکھ کر افغانستان آیا تھا۔
اور اب جب کہ یہ اپنا افغانستان میں سب کچھ بھونک کر 2014 میں واپس جانے کا اعلان کرچکاہے، مگر یہ افغانستان سے اپنی واپسی سے قبل اپنی ناکامی اور نامرادی کا اظہار کھل کر نہیں کر پا رہا ہے، آج کیوں کہ وہ یہ سوچ رہا ہے کہ اگر اِس نے اپنی ناکامی کا اعتراف کرلے تو کہیں اِس کا سپر پاورہونے اور دنیا (بالخصوص مسلمہ امہ) پر اپنی چوہدراہٹ قائم کرنے کا خواب چکنا چور نہ ہو جائے، اِس خوف کی وجہ سے یہ اپنی ناکامی کا اعتراف کرنے سے کترارہاہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ امریکا کو افغانستان میں اِس کی سوچوں اور توقعات سے کہیں زیادہ ناکامیوں اور مایوسیوں کا منہ دیکھنا پڑا ہے، مگرپھر بھی یہ ابھی تک اِس بھرم میں مبتلاہے ،کہ یہ یہیںسے نائن الیون کے ذمہ داروں کو ڈھونڈ نکالے گا، اور اِنہیں نشانِ عبرت بنادے گا۔
Afghanistan
جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اِسے نائن الیون کے ذمہ داروں کو مسلمہ امہ میں ڈھونڈنے اور اسلامی دنیا کے افغانستان اور پاکستان سمیت بیشتر ممالک کو نیٹو افواج کی مدد سے کھنڈر بنانے کے بجائے، نائن الیون کے دہشت گردوں کو اپنے بغل بچہ اسرائیل میں تلاش کرنا چاہئے، جس نے امریکا کو ناک چنے چبوانے کے لئے اپنے دہشت گردوں سے نائن الیون کا واقعہ کروایا اور امریکا کا شک مسلمہ امہ کی جانب موڑ کر امریکا کو عالمِ اسلام کا دشمن بنادیاہے، یوں جب سے اب تک امریکا عالمِ اسلام کے مسلمانوں کو ڈھونڈ، ڈھونڈ کر پاگل کتوں کی طرح کاٹ رہا ہے اور دنیا میں جہاں کہیں بھی مسلمان کسی بھی سرگرمی میں مصروف ہیں ،جو اِسے ناگوار گزر رہی ہیں، یہ اِن پر بھی بھونک رہاہے، اور یہی کوشش کررہا ہے کہ اِنہیں اپنے خونخوار دانتوں سے کاٹ کھائے۔
امریکانائن الیون کے بعد پاکستان کو پہلے ہی اپنے غیض وغضب کا نشانہ تو بناہی رہاہے، مگراب اِس کا آہستہ آہستہ دائرہ ان اسلامی ممالک کی جانب بھی بڑھنا شروع ہو گیا ہے، جن کا کسی بھی قسم کی دہشت گردی سے دور، دورکا بھی واسطہ نہ پہلے کبھی تھا، نہ ہے اور نہ آئندہ کبھی ہوگا، اپنے ٹریڈسینٹر کی تباہی اور اِس تباہی کے باعث واصلِ جہنم ہوجانے والے اپنے شہریوں کا بدلہ لینے کی آگ میں مبتلا امریکا اپنے سینے میں ابلتے انتقام کے لاوے کو ساری اسلامی دنیا میں پھیلانا چاہتا ہے ، جس کے لئے اِس نے اسرائیلیوں کے ساتھ مل کر سازشیں تیارکررکھی ہیں۔
السعودیہ ائیرلائنز میں اسرائیلیوں پر عائد سفری پابندی کے خاتمے کے لئے سعودی عرب کو دھمکی دینے کے سازشی منصوبے اور اِس جیسے مزید سازشی منصوبوں اور اقدامات سے یہ اندازہ لگانا کوئی مشکل نہیں رہاہے کہ آج امریکامسلم امہ کے خلاف جتنی بھی سازشیں اور منصوبے بنا رہا ہے، اِن سب کے پسِ پردہ اِس کے بغل بچہ اسرائیل کی کارستانیاں ہیں، یعنی اسرائیلی نائن الیون کے واقعہ میں ملوث ہونے کے باوجود بھی امریکیو ں کے اتنے نزدیک ہیں کہ ایسالگتاہے کہ جیسے امریکی اِس کے جادو میں مبتلا ہو گئے ہیں، تب ہی نائن الیون کے بعداسرائیلی جس طرح چاہ رہے ہیں۔
یہ امریکیوں کو مسلم امہ کے خلاف بھڑکا اور چڑھا دیتے ہیں اور یوں آج امریکی اسرائیلی صلاح مشوروں سے مسلم امہ کو نیست نابود کرنے پر تلے بیٹھے ہیں، امریکیوں کو اپنے آنکھ کھول لینی چاہئے کہ اسرائیلی امریکا کے ساتھ بھی مخلص نہیں ہیں، یہ امریکا کو امتِ مسلمہ سے بِھڑا کر امریکا کے ختم ہونے کا خواب دیکھ رہے ہیں، اور ساری دنیا پر اپنی حاکمیت قائم کرنے کا عظیم ارادہ رکھتے ہیں۔