اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم میاں نواز شریف کا کہنا ہے کہ بجلی کا بحران سنگین جس سے نمٹنے کے لیے سب کو مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی اور مربوط پالیسی کو کامیاب بنانے کے لئے صوبوں کا کردار اہم ہے۔ تین سے چار برسوں میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا منصوبہ ہے، وزیراعظم نے گڈانی انرجی کوریڈور بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ نئی توانائی پالیسی کا اعلان صوبوں کی مشاورت سے کیا جائیگا۔
وزیراعظم کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کے اجلا س میں چاروں وزرا اعلی کونسل کے ارکان نے شرکت کی۔ اجلاس میں توانائی پالیسی پر غور کرنے کے ساتھ وزارت پانی وبجلی کے لیگل فریم ورک آرڈیننس کے مسودے کاجائزہ بھی لیاگیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ پاکستان 45 فیصد بجلی فرنس آئل سے بنا رہا ہے جو کہ انتہائی مہنگا طریقہ ہے، سستی بجلی بنانے کے منصوبوں کو شفاف انداز میں آگے بڑھا رہے ہیں، ان کا کہناہے کہ ٹیرف کی ری اسٹریکچرنگ نئی قومی توانائی پالیسی کا اہم حصہ جس میں موجودہ سبسڈی کو مرحلہ وار کم کیا جائے گا، 200 یونٹ تک کے صارفین کو سبسڈی دی جائے گی۔
بجلی کے معاملے پر وفاق کی پالیسی پر تمام یونٹس کو مل کر مربوط طریقے سے آگے بڑھنا اور کامیاب بنانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ آج جس بحران کا ملک کو سامنا ہے اس کے ذمہ دار واپڈا اور دوسرے متعلقہ ادارے ہیں۔ حال یہ ہے کہ موجودہ نظام زیادہ لوڈ برداشت نہیں کر سکتا، موجودہ سسٹم کو بہتر بنا کراسی سال 1400 میگا وواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو سکتی ہے۔
مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں بجلی چوری پر سخت سزائیں تجویز کرنے پر غور کیا گیا جبکہ نئی قومی توانائی پالیسی کی منظوری موخر کرتے ہوئے صوبوں کی آرا کے لیے چیف سیکریٹریز کی کمیٹی بنادی گئی ہے جو 31 جولائی تک اپنی سفارشات پیش کرے گی، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وزرائے اعلی کے مکمل اطمینان کے بعدہی نئی توانائی پالیسی کا اعلان کیا جائے گا۔