کراچی (جیوڈیسک) شہاب نامہ اردو ادب کی زندہ و جاوید کتاب ہے جو فن اور فکر کا حسین امتزاج بھی ہے۔اس کتاب کے خالق قدرت اللہ شہاب کو اس دنیا سے رخصت ہوئے 26 برس بیت گئے۔کتاب کے مصنف کی کامیابی یہی ہے کہ وہ اپنے پڑھنے والوں کومتاثر کرجائے۔شہاب نامہ پڑھ کے ایسا ہی لگتا ہے کہ جیسے قدرت اللہ شہاب کو معلوم ہے کہ قاری کے دل میں گھر کیسے کیا جاتا ہے ؟ویسے تو ان کی تصانیف میں یاخدا، نفسانے، ماں جی بھی قابل ذکر ہیں لیکن ان کی خودنوشت شہاب نامہ نے مقبولیت کے جو یکارڈ بنائے وہ بہت کم کتابوں کے حصے میں آتے ہیں۔
شہاب نامہ میں نجی، جذباتی، رومانی، قلبی، روحانی، خاندانی، معاشرتی، سیاسی، تاریخی، دفتری، قومی، ملکی، بین الاقوامی، ذہنی، علمی ادبی اور نظریاتی غرض یہ کہ ہر قسم کے واقعات بیان ہوئے ہیں۔ قدرت اللہ شہاب کے منفرد طرز تحریر کا اعجاز ہے کہ وہ چھوٹے سے چھوٹے واقعے کو بھی اس طرح قلمبند کرتے ہیں کہ پڑھنے والے کے ذہن میں کافی عرصے تک اس کا تاثر برقرار رہتا ہے۔ قدرت اللہ شہاب نے شہاب نامہ کی صورت میں جو کچھ صفحہ قرطاس پر منعکس کیا کہ آنے والے زمانے اس سے بہت کچھ اخذ کر سکیں گے۔