اللہ تعالیٰ کی مشیعت ہے کہ انسان کے لیے اللہ نے موت، شادی، صحت، زندگی، خوشی، غمی، بیماری، اور دوسرے حادثات رکھے ہیں اسی کا نام زندگی ہے میں بھی پچھلے تقریباً دو ماہ سے موت، شادی اور صحت کی منزلیں طے کرتا رہا جس وجہ سے لکھنے پڑھنے سے معزور رہا اسی وجہ سے اپنے قارئین کے درمیان اس عرصہ میں نہیں رہا۔ میرے اخباری دوست نہ جانے کیا محسوس کر رہے ہوں گے کہ برسوں سے اخبارات میں لکھنے والا شخص ایک دم سے بغیر بتائے خاموش کیوں ہو گیا ہے اصل بات یہ ہے کہ میری اہلیہ شدید بیمار ہو گئی تھی اُن کو یرقان ہو گیا تھا ڈاکڑوں نے الڑا ساونڈ کیا تو پتہ لگا کہ ایک آرٹری بند ہو گئی ہے سی ٹی اسکین کروایا جائے اس کے بعد ڈاکروں نے کہا انڈوسکوپی کے ذریعے آرٹری کلیئر کی جائے گی تو مریضہ ٹھیک ہو جائے گی انڈوسکوپی کے ذریعے ایک دفعہ پلاسٹک اسٹڈ ڈالا گیا جو کامیاب نہ ہوا اس کے بعد میٹل اسٹڈ ڈالا گیا مگر پھر بھی بات نہ بنی اس کے بعد ڈاکٹروں نے بتایا ان کو کینسر ہو گیا ہے اس مرض میں مریض کی زندگی محدود ہو جاتی ہے۔
بلا آخر میری اہلیہ ٢٨ مئی کو خالقِ حقیقی سے جاملی (اناللہ وانا علیہ راجعون) میرے سب سے چھوٹے بیٹے کی شادی ہونا باقی تھی اہلیہ کا جب کینسر ڈکلیئر ہوا تو ان کی خواہش پر اس کی شادی کی تاریخ١ جون کو بارات اور ٢ جون کو ولیمہ طے کر دیا گیا تھا میری اہلیہ اس تاریخ سے چار دن پہلے ہی وفات پا گئی مشورے سے طے پایا کہ لڑکے کی ماں جو تاریخ طے کر گئی تھی اس پر ہی شادی ہونی چاہیے پھر مقررہ تاریخ پر شادی ہو گئی۔ میں خود عرصہ دو سال سے گال بریڈر (پتے) میں پتھری کے مرض میں مبتلا تھا ڈاکڑ نے ١٣ جون کو آپریشن کے لیے ہسپتال داخل ہونے کا کہا میں نے ڈاکڑ کے مشورے پر عمل کیا میرا آپریشن ٢٦ جون کو ہوا اللہ کے فضل سے کامیاب رہا ٩ جولائی کو ٹانکے کھولے گئے اس کے بعد کچھ آرام کے لیے کہا گیا اس طرح میں موت، شادی اور صحت کے عمل سے گزرا جو اللہ کی مرضی تھی اب آپ کے سامنے حاضرہوں اور انشاء اللہ ہر ہفتے حاضر رہا کروں گا اللہ سب دوستوں کو اپنی حفظ و امان میں رکھے آمین۔
صاحبو! اس دوران ن لیگ کی حکومت قائم ہو گئی دونوں بھائی تیسری بار اقتدار میں آگئے یقینا اللہ جسے چاہتا ہے اقتدار دیتا ہے جس سے چاہتا ہے اقتدار چھین لیتا ہے ایسا ہی ہوا گذشتہ حکومت کی بیڈ گورنس، کرپشن، مہنگائی لوڈ شیڈنگ اور امن وامان میں ناکامی کی وجہ سے عوام نے اسے ہٹا دیا اور نئی حکومت کوان خرابیوں کو درست کرنے لیے مینڈیٹ دیا۔ اس مشکلات سے نپٹنے کے لیے نواز شریف صاحب نے فوراً پاکستان کے سدا بہار دوست چین کا دورہ کیا جو اچھی شروعات ہے چین سے پاکستان گوادر تک کوری ڈور بنانے کی بات کی گئی جس سے یقیناً ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی بجلی کی پیدا وار بڑھانے کی بات بھی ہوئی لوڈشیڈنگ کو کم کرنے کی چین سے تعاون کی بات ہوئی مگر عملاً ابھی تک عوام کو فوری ریلیف کے لیے کچھ نہ ہوا دکھوں کی ماری عوام دکھوں کا فوری مداوا نہ ہونے پر پہلے کی طرح پھر سڑکوں پر نکل آئی فیصل آباد میں لوڈ شیڈنگ کے خلاف مظاہرہ کرنے والے عوام کے گھروں میں گھس کر پولیس نے زیادتی کی۔
Inflation
جس سے مذید حالات خراب ہوئے مہنگائی کاوہی حال ہے اس پر عوام دشمن بجٹ پیش کر کے اور سیلز ٹیکس بڑھا کر عوام کے دکھوں میں مزیداضافہ کیا گیا مہنگائی مذید بڑھ گئی امن و امان کی حالت یہ ہے کوئٹہ، کراچی، خیبرپختونخواہ اور پنجاب میں دہشت گردی کے واقعات ہوئے خودسری اور بیڈ گورنس کا واقعہ کہ ایک وزیرِمملکت صاحب نے حلف اُٹھانے سے پہلے ہی اپنے اداروں کے ذمہ داروں کو احکامات دینے شروع کر دئیے اصل بات یہ ہے لوگ فوراً ریلیف کے خواہشمند ہیں جس پر حکومت پوری نہیں اتر رہی جس کی وجہ سے فوری مخالفت شروع ہو چکی ہے اور تیزی سے بڑھ رہی ہے اس پر ہم حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ دوسری باتوں کے ساتھ ساتھ کابینہ کا فوری اجلاس بلا کر اس تشویش ناک صورت حال سے عہدہ براہ ہونے کی تدبیر کرے۔
بھارت نے پاکستان کو کبھی بھی دل سے تسلیم نہیں کیا وہ اقوام متحدہ میں خود گیا اورکشمیر میں رائے شماری کا وعدہ کر کے اور اس وعدے کو دنیا کے سامنے بار بار دہرنے کے باوجود آج ٦٦ سال ہو گئے ہیں عمل نہیں کر رہا اور کشمیر میں رائے شماری نہیں کروا رہا اٹوٹ انگ کا پرانا راگ الاپ رہا ہے کشمیر پر ظالمانہ قبضہ کیا ہوا ہے کشمیریوں کے ٣ لاکھ لوگ شہیدہو چکے ہیں اجتماعی قبریں دریافت ہو چکی ہیں ہزاروں کشمیری بھارت کی جیلوں میں بند ہیں۔ گن پائوڈر چھڑک کھربوں روپے کی املاک تباہ کر دی گئیں ہیں دو دن پہلے تراویح کے دوران مسجد میں گھس کر نمازیوں کو شہید کر چکا ہے قرآن شریف کی بے حرمتی کی گئی کشمیر میں کرفیو لگا دیا۔ کشمیر کے پاکستان کی طرف بہنے والے سارے دریائوں پر بند باندھ کر پاکستان کو پانی کی بوندھ بوندھ کے لئے مجبور کر دیا گیا بھارت افغانستان سے پاکستان میں دہشتگردی میںملوث ہے بلوچستان میں دہشت گردی کر رہا فاٹا کے اندر دہشت گردوں کو تربیت دی۔
پاکستان کے سارے شہروں میں دہشت گردی میں راملوث ہے پاکستان پر چار لڑائیاں مسلط کر چکا ہے ہمارے مشرقی بازو کو ہم پر فوج کشی کر کے علیحدہ کر چکا ہے ابھی حال ہی میں بھارتی حکومتی اہلکار نے بیان دیا ہے کہ بھارت حکومت نے پارلیمنٹ اور بمبئی ہوٹل پر خود حملے کروائے تاکہ سخت قوانین بنائے جس سے کشمیر اور دوسری علیحدگی کی تحریکوں کو ختم کرنا مقصد تھا ہمیشہ کی طرح یہ دونوں واقعات بھی بھارت نے پاکستان کے کھاتے میں ڈالے تھے اور ہر دو کیسس میں دو مسلمانوں کو پھانسی پر چڑھا چکا ہے ہماری حکومت کی طرف سے اس پر مناسب احتجاج نہیں کیا گیا اسی وجہ سے ساری پاکستانی قوم بھارت کے خلاف ہے ماسوائے امریکی وظیفہ خوار اور ملت فروش دانشورں اور امریکی فنڈڈ الیکٹرنک میڈیا کے۔ ان حالات میں نواز شریف صاحب نے بھارت سے بیک ڈور ڈپلومیسی پر عمل درآمد شروع کر چکے ہیں جو ان کی حکومت کو لے ڈوبے گی۔
Pakistan
اگرعوام خوش ہیں تو صرف پاکستان کی عدلیہ سے ہیں جس نے عوام کے لوٹے ہوئے پیسے گذشتہ حکومت کے کرپٹ حکمرانوں سے واپس لیکر عوام کے خزانے میں داخل کروائے اور اب بھی ایسا ہی کر رہی ہے لگتا ہے اب حکومت کے سارے کام عدلیہ کیا کرے گی۔ عدلیہ نے لاپتہ افراد کے مظلوم رشتہ داروں سے انصاف کے راستے کھولے اور خفیہ اداروں کی سخت گرفت کی بہت سے لا پتہ افراد کو باز یاب کرایا اور اب بھی حکومت کے اہلکاروں کو لگام دے رکھی ہے کہ بغیر قانونی کاروائی کے پاکستان کے شہریوں کو قید نہیں کرنا چاہیے اگر کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو قانون کے مطابق اس کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ عدلیہ نے کرپشن کرنے والوں کے پیچھے بھی لگی ہوئی ہے کل ہی کے اخبارات میں ڈی ایچ اے کو غریب عوام کے ٢٢ ارب روپے( EOBI )کو واپس کرنے کا حکم عدلیہ نے جاری کیا ہے بدلیاتی انتخابات ستمبرمیں کروانے کا حکم بھی عدلیہ جاری کر چکی ہے اس سے عوام کے مقامی مسائل حل ہونگے پچھلی حکومت کی طرح موجودہ حکومت بھی پس وپیش کی پالیسی پر عمل کر رہی ہے۔
سوائے خیبرپختونخواہ کے ٦ ماہ کا وقت مانگ رہی ہے ابھی تو قومی انتخابات ہوئے ہیں ووٹر لسٹیں تیار ہیں کس بات کی دیری ہے رینجرز کے ہاتھوں ایک ٹیکسی ڈرئیور کی بیوہ کی داد رسی کرتے ہوئے عدلیہ نے سوموٹو ایکشن لیکر مظلوم کی داد رسی کی بلوچستان اسمبلی میں پولیس کے اختیارات میں مداخلت اور پھر ایک فرض شناس پولیس افسر کو وزیر اعلی کے حکم پر معطلی کے خلاف بلوچستان ہائیکورٹ نے سوموٹو ایکشن لیا اور کہا کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں۔ قارئین ہم نے یہ چند واقعات عوام کی دلچسپی کے لیے تحریر کئے ہیں کیونکہ اب عوام نئی حکومت سے مایوس ہو رہے ہیں حکومت کے بجائے عوام عدلیہ کی طرف دیکھ رہی ہے وہ اُن کو انصاف مہیا کرے گی۔ وہ عوام کے لوٹے ہوئے پیسے عوام کے خزانے میں داخل کروائے گی۔
وہ حکمرانوں کے عوام کے خلاف کئے گئے اقدام سے چھٹکارا دلائے گی۔ وہ حکومت کی طرف سے لگائے گئے ناجائز ٹیکس کے خلاف فیصلے دے کر عوام کو مذید مہنگائی سے بچائے گی۔ خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے بغیر مقدمات چلانے کے سالا سال سے غائب ان کے رشتہ داروں کو واپس ان سے ملائے گی۔ان حالات میں حکومت کو غور و فکر کرنا چاہے کہ عوام کو فوراً ریلیف دینے کے اقدام کرنے چاہیں ورنہ اس حکومت کا ٥ سال کاوقت پورا ہونا مشکل نظر آ رہا ہے عوام میں لاوا پک رہا کسی وقت بھی پھٹ سکتا ہے۔