سکھر: دہشتگردوں کے حملے کے بعد آئی ایس آئی آفس سیل

Sukkur

Sukkur

سکھر (جیوڈیسک) سکھر دہشتگردوں کے حملے کے بعدسکھر میں آئی ایس آئی کے دفتر کو سیل کر دیا گیا جبکہ چار مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ دھماکے کی جگہ سے ایک اور دہشتگرد کی لاش بھی برآمد ہوئی ہے۔ دوسری جانب میجر سمیت شہید ہونیوالے اہلکاروں کی نماز جنازہ پنوں عاقل چھانی میں ادا کر دی گئی۔ سکھر میں آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹرز پر حملے کے بعد سیکیورٹی انتہائی سخت رہی۔ شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر ہر آنے جانے والے کی جامہ تلاشی لی گئی۔

فورسز نے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کیا۔ اس دوران چار مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ جبکہ آئی ایس آئی کمپانڈ کی کار پارکنگ سے ایک اور دہشتگرد کی لاش برآمد کرلی گئی ہے۔ فورسز نے ایک خود کش جیکٹ بھی قبضے میں لے لی۔ دہشتگردوں نے بدھ کی شام سکھر کی بیراج کالونی میں واقع آئی ایس آئی کے دفتر پر حملہ کیا تھا۔ دہشت گردوں کا نشانہ دیگر حساس اداروں کے دفاتر بھی تھے جن کی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ ڈی جی رینجرز سندھ نے جائے وقوعہ کا فضائی اور زمینی معائنہ کیا۔ انہیں تحقیقات سے متعلق بریفنگ بھی دی گئی۔

وزیراعلی سندھ کی ہدایت پر ایس پی راجا عمر خطاب کی سربراہی میں سی آئی ڈی کی ٹیم نے بھی سکھر پہنچ کر شواہد اکٹھے کئے۔ ایس ایس پی سکھر عرفان بلوچ کے مطابق دہشتگردوں کا طریقہ واردات کراچی میں سی آئی ڈی اور رینجرز ہیڈ کوارٹرز پر حملوں جیسا تھا۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق ایک سو کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ دہشتگردوں نے پہلے بارود سے بھری کار عمارت سے ٹکرائی۔ جائے وقوعہ سے ملنے والے خشک میوہ جات سے لگتا ہے کہ دہشتگرد لوگوں کو دیر تک یرغمال بنانا چاہتے تھے۔ کارروائی کے پیچھے کالعدم تحریک طالبان کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔

دوسری جانب میجر ذیشان اور حملے میں شہید ہونیوالے دیگر اہلکاروں کی نماز جنازہ پنوں عاقل چھانی میں ادا کی گئی جس کے بعد میتوں کو آبائی علاقوں کو روانہ کر دیا گیا۔ دہشتگردی کی کارروائی میں نشانہ بننے والے مقامی شہری احسان علی کورائی کو بھی نماز جنازہ کے بعد مائیکرو کالونی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ حملے میں چالیس کے قریب افراد زخمی بھی ہوئے تھے جو مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک بیان کی جا رہی ہے۔