واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی وزیر دفاع چیک ہیگل نے مصری فوج کے سربراہ جنرل عبدالفتاح السیسی کو فیصلے بارے آگاہ کر دیا۔امریکی صدر اوباما نے مصر کی بحرانی صورتحال کے تناظر میں اس کو ایف سولہ طیاروں کی ڈیلیوری روک دی ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ واشنگٹن حکومت کی طرف سے مصر کو ایف سولہ طیاروں کی ڈیلیوری روکنے کا فیصلہ درحقیقت ایک اشارہ ہے کہ وہ مصر کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تحفظات رکھتی ہے۔
مصر میں تین جولائی کو صدر محمد مرسی کی معزولی کے بعد سیاسی سطح پر کشیدگی میں اضافہ ہو چکا ہے۔ اگرچہ امریکی حکام نے قاہرہ حکومت کو جنگی طیارے فراہم کرنے کے عمل کو ملتوی کر دیا ہے تاہم ابھی تک ایسا کوئی اشارہ نہیں دیا گیا ہے کہ واشنگٹن حکومت مصر کو دی جانے والی امداد سے متعلق اپنی پالیسی میں تبدیلی لانے کا کوئی ارادہ رکھتی ہے۔
ابھی تک امریکا نے مرسی کی معزولی کو فوجی بغاوت بھی قرار نہیں دیا ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ امریکا کی طرف سے مصر کو دی جانے والی فوجی امداد روکی جا سکتی ہے۔ امریکا مصر کو سالانہ بنیادوں پر 1.3 بلین ڈالر کی فوجی امداد مہیا کرتا ہے۔ 1979 میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کو حتمی شکل دینے کے بعد مصر ایسے ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا تھا۔
جو امریکا سے بڑے پیمانے پر مالی امداد حاصل کرتے ہیں۔ پینٹاگون کے بقول امریکی وزیر دفاع چیک ہیگل نے مصری فوج کے سربراہ جنرل عبدالفتاح السیسی کو مطلع کر دیا ہے کہ وہاں کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں انہیں ایف سولہ طیارے فراہم نہیں کیے جائیں گے۔
پینٹاگون کے ترجمان جارج لٹل نے صحافیوں کو مزید بتایا کہ مصر کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہمیں یقین ہے کہ اس مخصوص وقت میں اسے طیارے فراہم کرنا کوئی مناسب اقدام نہیں ہوگا۔ قبل ازیں ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئی تھیں کہ محمد مرسی کی معزولی کے باوجود امریکا مصر کو ایف سولہ طیارے فراہم کرنے پر تیار ہے۔