اصلاح معاشرہ کیلئے نواسہ رسولۖ حضرت امام حسن کی نورانی تعلیمات پرعمل کرنا ضروری ہے ،علامہ علی شیر انصاری

اسلام آباد : معروف عالم دین اور مبلغ علامہ علی شیر انصاری نے کہا ہے کہ عصر حاضر میں اصلاح معاشرہ کا خواب نواسہ رسول ۖ حضرت امام حسن مجتبیٰ کی نورانی تعلیمات پر عمل کئے بغیر شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا، ولایت کے دوسرے تاجدار امام حسن مجتبیٰ اپنے وقت کے سب سے بڑے عبادت گزار تھےَ

بالخصوص حسن اخلاق اور امن پسندی میں ان کا کوئی ثانی نظر نہیں آتا، انہوں نے ان خیالات کا اظہار ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ اسلام آباد میں ولادت امام حسن کی مناسبت سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کے دوران کیا، انہوں نے کہا کہ امام حسن آغوش رسالت کے پروردہ ہیں اور انہیں سات سال کا عرصہ نبی کریمۖ کے سایہ عاطفت میں گزارنے کی سعادت حاصل ہےَ

یہی وجہ ہے کہ ان کے کردار میں نبی رحمت کی جھلک نظر آتی ہے، علامہ انصاری نے کہاکہ نبی کریمۖ اپنے دونوں نواسوں حضرت امام حسن اور حضرت امام حسین سے بے پناہ محبت کرتے تھے اور انہیں اکثر اپنے کندھوں پر بٹھا کر فرماتے کہ اے خدایا میں ان کو چاہتا ہوں ، تو بھی انہیں دوست رکھ۔ بنی کریم کا فرمان ہے کہ جو شخص حسن و حسین کو دوست رکھے گا ،میں بھی اسے دوست رکھوں گا اور جو ان کے ساتھ کینہ رکھے گا وہ میرے ساتھ دشمنی کرے گاَ

علامہ علی شیر انصاری نے کہا کہ امام حسن کی سخاوت کا یہ تھا کہ ایک کنیز نے ان کی خدمت میں محض ایک گلدستہ پیش کیا جس کے عوض انہوں نے کنیز کو آزاد کر دیا ۔انہوں نے اپنی زندگی میں تین بار اپنے تمام اثاثوں معہ نعلین کا مکمل حساب کیا اور ان کا نصف حصہ راہ خدا میں دے دیا، علامہ انصاری نے کہا کہ اگر آج بھی مسلمانوں میں امام حسن کا حسن کردار اور جذبہ ایثار پیدا ہو جائے تو ان کی تقدیر بدل سکتی ہے۔