بھارت میں غریبوں کی تعداد 27 کروڑ سے تجاوز

India Poor

India Poor

نئی دہلی (جیوڈیسک) ھر 5 میں سے ایک شہری غربت کی لائن سے نیچے زندگی گزار رہا ہے، دیہی علاقوں میں 27 اور شہری علاقوں میں 33 روپے سے زیادہ خرچ کرنے والے افراد کو انتہائی غریب کے زمرے میں شامل نہیں کیا گیا بھارت کے منصوبہ بندی کمیشن کے مطابق ملک میں اب تقریبا 22 فیصد لوگ انتہائی غربت میں زندگی گزار رہے ہیں۔

کمشن کے جاری کردہ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق ملک میں اب غریبوں کی تعداد 27 کروڑ ہے یعنی ہر پانچ میں سے ایک شہری غریبی کی لائن سے نیچے زندگی گزارتا ہے لیکن بھارت میں غریبی کی لائن کا تعین تنازع کا شکار رہا ہے اور اب اس پر حکومت کی قائم کردہ ایک کمیٹی نظر ثانی کر رہی ہے۔ موجودہ پیمانے کے تحت بنیادی ضروریات پر دیہی علاقوں میں 27 اور شہری علاقوں میں 33 روپے سے زیادہ خرچ کرنے والے افراد کو انتہائی غریب کے زمرے میں شامل نہیں کیا جاتا۔

ماہرین اور حزب اختلاف کی جماعتوں کا الزام ہے کہ غریبوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 33 روپے میں گزارا ناممکن ہے اور حکومت نے اقتصادی ترقی کی بہتر تصویر پیش کرنے کے لیے یہ پیمانہ اختیار کیا ہے۔ بہرحال اس حد پر اب حکومت کی قائم کردہ کمیٹی نظر ثانی کر رہی ہے لیکن منصوبہ بندی کمشن کے مطابق اس کمیٹی کی سفارشات 2014 کے نصف تک ہی حاصل ہوں گی۔

کمشن کا دعوی ہے کہ حد بڑھائے جانے کی صورت میں بھی اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ غریبوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق غریبوں کی تعداد میں سب سے زیادہ کمی ریاست بہار اور اڑیسہ میں آئی ہے۔

2004 میں بہار کی 54 فیصد آبادی غریبی کی لائن کے نیچے تھی جبکہ اب یہ تقریبا 34 فیصد ہے۔غربت کے لحاظ سے سب سے زیادہ خراب حالات چھتیس گڑھ، جھاڑکھنڈ، منی پور، اروناچل پردیش اور بہار میں ہے جبکہ گووا میں صرف پانچ فیصد لوگ غریبی کی لائن کے نیچے رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ کیرالہ، ہماچل پردیش، پنجاب اور پوڈو چیری میں بھی غریبوں کی تعداد دس فیصد سے کم ہے۔