کراچی (جیوڈیسک) چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے اشتہاری ملزم قرار دیئے جانے والے عذیر بلوچ کی اخبارات میں پریس کانفرنس کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ کو خط لکھ دیا۔ عذیر بلوچ کی عدم گرفتاری اور پولیس کی جانب سے مفرور قرار دینے کے بعد عدالتوں نے اسے اشتہاری قرار دیا۔ آئی جی سندھ تین روز میں رپورٹ دیں جو اشتہاری ملزم آزاد نقل وحرکت کرتاہے پولیس کی گرفت میں کیوں نہیں آ سکتا؟۔
رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کے مطابق چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس مشیر عالم نے ایک ہی روز کے اخبارات میں ملزم عذیر بلوچ سے متعلق دو مختلف خبروں پر نوٹس لیا۔ ایک خبر انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے ارشد پپو قتل کیس میں عذیر بلوچ کو اشتہاری قرار دینے سے متعلق تھی جبکہ دوسری خبر میں عذیر بلوچ کی جانب سے صحافیوں کو دیئے گئے افطار ڈنر کی خبر اور تصویر شائع تھی۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ سے تین روز میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔ سندھ ہائیکورٹ کے مطابق ملزم کو اشتہاری قرار دینے سے پہلے گرفتاری کے تمام لوازمات پورے کئے جاتے ہیں۔ جو ملزم ہر شہری اور صحافیوں کی پہنچ میں ہے آخر پولیس کی گرفت میں کیسے نہیں آ سکا۔ سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ سے وضاحت طلب کی ہے کہ آخر کیا وجہ ہے پولیس نے ملزم کو اشتہاری قرار دلوا دیا لیکن اسکی گرفتاری سے کترا رہی ہے۔