بلدیہ عظمی کراچی میں ڈیپوٹیشن پر درجنوں افسران تعینات

Supreme Court

Supreme Court

کراچی (جیوڈیسک) سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود بلدیہ عظمی کراچی میں ڈیپوٹیشن پردرجنوں افسران تعینات ہیں۔کئی افسران تو اپنے گریڈ سے اوپر کے مبینہاوپر کی آمدنیکے عہدوں کے مزے لوٹ رہے ہیں ۔سپریم کورٹ کی جانب سے خلافِ ضابطہ تقرریوں، آوٹ آف ٹرن پروموشن اورڈیپوٹیشن پراحکامات کو 2 ماہ سے زیادہ عرصہ گزر گیا ہے لیکن بلدیہ عظمی کراچی میں درجنوں ایسے افسران تعینات ہیں جو ڈیپوٹیشن پر دوسرے محکموں سے لائے گئے ہیں یاپھر کم گریڈ ہونے کے باوجود مبینہ منافع بخش عہدوں پر فائز ہیں۔

مثال کے طور پر بلدیہ عظمی کراچی کے 18 گریڈ کے افسر خالد محمود شیخ، فنانس ایڈوائزرکی حیثیت سے گریڈ 19 گریڈ کا چارج سنبھالے ہوئی ہیں اور تمام مالی امور کے سیاہ سفید کے ذمہ دار ہیں۔ کے ایم سی میں ایسی درجنوں مثالیں موجود ہیں جو سپریم کورٹ کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ ویسے تو تقرر اور تبادلے کیاختیارات ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمی کراچی کے پاس ہوتے ہیں۔

لیکن ہاشم رضا زیدی نے 15 جولائی 2013 کو تمام محکموں کے ڈائریکٹرز کویہ خط لکھ کر اپنی جان چھڑا لی ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کریں۔یہ خط فنانس ایڈوائزر خالد محمود شیخ کو بھی بھیجا گیا لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ خود اپنے گریڈ سے اوپری عہدے پر تعینات ہیں تو کیا وہ اپنے ہی خلاف کارروائی کریں گے؟ اور خود کو خلاف ضابطہ عہدے سے ہٹائیں گے۔