اسلام آباد (جیوڈیسک) مسلم لیگ ن کے صدر وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ذاتی انتقام پر مبنی 1980 اور 90 کی دہائی کی سیاست کو پیچھے چھوڑ چکے ہیں۔تمام سیاسی جماعتوں کو جمہوریت کی بالادستی کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔وزیر اعظم نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو کمزور وجوہات کی بنیاد پر صدارتی الیکشن کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیے تھا۔ انہیں مستقبل میں اپنی غلطی کا احساس ہو گا۔
انہوں نے یہ باتیں پارلیمنٹ ہاوس میں مسلم لیگ ن کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت کے دوران کیں۔میاں نواز شریف نے کہا کہ 11 مئی کے الیکشن کے بعد ایک سول حکومت سے دوسری سول حکومت کو انتقال اقتدار کامیابی سے پر امن طور پر منتقل ہوا۔ بدترین سیکیورٹی صورتحال کے باوجود 11 کے الیکشن مقررہ وقت پر منعقد ہوئے تھے جن کا کسی سیاسی جامعت نے بائیکاٹ نہیں کیا تھا۔ نواز شریف نے کہا کہ قانون اور آئین کی بالا دستی سے جمہوریت ملک میں جڑیں پکڑ رہی ہے۔
صدارتی الیکشن سے نئے صدر اپنے پیش رو کی جگہ لے رہے ہیں جس کو اپوزیشن جماعتوں کو مثبت انداز میں لینا چاہیے تھا۔ہمیں جمہوری راستے پر بلٹ باکس کے تقدس کے ذریعے آگے بڑھنا چاہیے۔ وزیر اعظم نے ارکان کو اپنے دورہ چین بارے بھی اعتماد میں لیا جبکہ ممنون حسین ایک دیانت دار اور صدار کے عہدے کے لیے مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔ وہ کامیاب ہو کر عوام کے اعتماد پر پورا اتریں گے۔ انہوں نے پارٹی ارکان کو صدارتی الیکشن کے لئے بروقت پہنچنے کی ہدایت بھی کی۔
اس موقع پر ممنون حسین نے پارلیمانی ارکان سے حمایت طلب کرتے ہوئے کہا کہ صدر کا عہدہ وفاق کی علامت ہوتا ہے،منتخب ہو کر عوام اور پاکستان کی خدمت کریں گے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں بتایا گیا کہ وفاقی حکومت 31 جولائی کو نئی توانائی پالیسی کا اعلان کرے گی۔