ڈیرہ اسماعیل خان (جیوڈیسک) کی سنٹرل جیل پر دہشت گردوں کے حملے میں چار سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 11 افراد جاں بحق اور 9 زخمی ہو گئے۔ حملے کے دووران 200 سے زائد قیدی جیل سے فرار ہو گئے۔ تحریک طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ خیبرپختونخوا میں ایک بار پھر دہشتگردوں نے جیل پر حملہ کیا۔ اس بار ان کا نشانہ ڈیرہ اسماعیل خان کی سینٹرل جیل بنی جہاں انتہائی خطرناک دہشتگرد قید ہیں۔
دہشت گرد چودہ گاڑیوں میں سوار ہو کر ڈیرہ اسماعیل خان کی سنٹرل جیل تک پہنچے اور ٹان ہال کی جانب سے حملہ کیا۔ انہوں نے پہلی چیک پوسٹ پر کھڑے پولیس اہلکاروں پر دستی بم پھینکے۔ خودکش حملہ بھی کیا گیا۔ دہشت گردوں نے بارودی مواد سے جیل کی بیرونی دیوار توڑی اور جیل کے اندر گھس گئے۔ جیل کے اندر سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں نے شدید مزاحمت کی۔
دونوں جانب سے فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا۔ اس دوران دستی بموں کے 55 سے زائد دھماکے سنے گئے۔ فائرنگ کے دوران ڈی ایس پی سٹی کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس میں ان کے گارڈ زخمی ہو گئے۔ آئی جی جیل خانہ جات خالد عباس کے مطابق بجلی بند ہونے اور اندھیرے کی وجہ سے آپریشن میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ضلعی انتظامیہ نے صورتحال پر قابو پانے کے لئے فوج کو طلب کیا۔ آرمی اور پولیس نے جیل کا محاصرہ کیا اور جیل میں داخل ہو گئی۔
جیل ذرائع کے مطابق سنٹرل جیل پر حملیمیں تقریبا 200 قیدی فرارہو گئے جن میں سے 6 قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔ سیکیورٹی فورسز نے جیل کے باہر کھڑی ایمبولینس میں رکھے گئے بیس کلو وزنی بارود اور ٹان ہال کے گیٹ میں نصب دو بم ناکارہ بنا دیئے۔ ایمبولینس سیاسلحہ بھی برآمد ہوا۔ جیل میں ہونے والے دھماکوں سے قریبی مکانات کو بھی نقصان پہنچا۔
انتظامیہ نے قریبی رہائشی علاقوں کے مکینوں کو باہر نہ نکلنے کی ہدایات جاری کیں۔ ذرائع کے مطابق خفیہ ایجنسیوں نے دو روز قبل ہوم ڈیپارٹمنٹ کو سینٹرل جیل پر حملے کے بارے میں آگاہ کر دیا تھا۔ ڈیرہ اسماعیل خان جیل میں کالعدم تحریک طالبان کے 65 کارکن قید ہیں۔ جیل میں قیدیوں کی تعداد 520 ہے۔