اسلام آباد (جیوڈیسک) صدارتی انتخاب میں ایک روز باقی ہے مگر جمعیت علما السلام ( ف) کی جانب ابھی تک ووٹ دینے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا جا سکا۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ صدارتی انتخاب میں حق رائے دہی کے حوالے سے تین آپشنز پارٹی کے زیر غور ہیں۔ آیا وہ مسلم لیگ ن کے صدارتی امیدوار کو ووٹ دیں گے یا اپنا ووٹ ڈالنے کا حق محفوظ رکھیں۔
پہلے پیپلز پارٹی اور پھر مسلم لیگ ن کے وفود نے ملاقات کی۔ مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں جے یو آئی کے وفد نے وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات بھی کی اور تحفظات کا اظہار بھی کیا، مگر ووٹ دینے کا فیصلہ اب تک نہیں ہو سکا ہے۔ ادھر مولانا فضل الرحمن کے ترجمان جان محمد اچکزئی نے ذرائع سے گفتگو میں بتایا کہ اس وقت تین آپشن ہمارے سامنے ہیں پہلا آپشن ہے جو سب سے ایکسٹریم ہے وہ بائیکاٹ کا ہے لیکن بائیکاٹ کے چانسز اس لئے کم ہیں کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جمہوریت کا یہ پراسس چلنا چاہئے،دوسرا ووٹ نہ ڈالنے کا ہے۔
جبکہ تیسرا آپشن یہ ہے کہ ہم ن لیگ کے امیدوار کو ووٹ دیں یا نہ دیں۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ جے یوآئی ف بلوچستان میں حقیقی اسٹیک ہولڈ رہے مگرن لیگ کی جانب سے بلوچستان ،فاٹا ،دورہ چین، اور سکیورٹی امور اور دیگر قومی معاملات میں انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ جو ہمیں شکایت ہے وہ رویہ کا ہے قومی ایشو ز پر تمام قومی امور میں ہم کولیشن کا حصہ ہیں اور اس حوالے سے ہمیں اعتماد میں لیا جانا چاہئے۔