بلوچستان (جیوڈیسک) بلوچستان نیشنل پارٹی نے کارکنوں کی ماورائے آئین و قانون گرفتاریوں اور گھروں پر چھاپوں کے خلاف صوبہ بھر میں تین اگست سے سات اگست تک احتجاجی مظاہروں کا اعلان کر دیا۔ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بی این پی کے سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ نے کہا کہ نئی حکومت کے قیام سے امید تھی کہ حالات ٹھیک ہوجائیں گے مگر بلوچستان کے موجودہ حالات سے ثابت ہوتا ہے کہ اتحادی حکومت بھی بے اختیار ہے۔
اب بھی تمام اختیارات ایف سی کے پاس ہیں بلوچستان پولیس اسٹیٹ بن چکا ہے۔ بی این پی کے سیکرٹری اطلاعات کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں جاری میگا پراجیکٹس کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے صوبہ کی حقیقی قیادت کو انتخابات میں ہرایا گیا۔ اب بھی بی این پی کے خلاف ریاستی مشینری کو استعمال کیا جارہاہے تا کہ بی این پی کو جمہوری جدوجہد سے روکا جاسکے۔
آغا حسن بلوچ نے کہا کہ قلات خضدار مستونگ اور کوئٹہ میں ایف سی کارکنوں کے گھروں پر بلا جواز چھاپہ مار رہی ہے اور پارٹی کے کارکنوں کے ماروائے آئین و قانون اغواو گرفتاریوں میں تیزی آگئی ہے جس کے خلاف تین اگست کو چاغی واشک خاران چار اگست کو کوئٹہ پانچ اگست مستونگ قلات سوراب حب چھ اگست کو مکران ڈویژن جبکہ سات اگست کو نصیر آباد جعفر آبادبارکھان اور کوہلو میں احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔