سندھ (جیوڈیسک) سندھ دریائے سندھ میں پائی جانے والی مشہور انڈس ڈالفن کی نسل تیزی سے ختم ہو رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے اگر بروقت اقدامات نہ کئے گئے تو یہ مچھلی مکمل طور پر ناپید ہو جائے گی۔ انڈس ڈالفن کا شمار پاکستان میں پائی جانے والی نایاب مچھلیوں میں ہوتا ہے تاہم شکار اور پانی میں زرعی دواں کی ملاوٹ سے یہ ڈالفن تیزی سے مر رہی ہیں۔ ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ کے مطابق دو ہزار چھ میں دریائے سندھ میں مچھلیوں کی تعداد چودہ سو بیالیس تھی۔ گزشتہ سال یہ تعداد کم ہو کر بارہ سو باسٹھ رہ گئی ہے۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف کی رپورٹ کے مطابق دو ہزار دس کے سیلاب میں بڑی تعداد میں انڈس ڈالفن ہلاک ہوئیں۔ کچھ پانی کے بہا کے ساتھ دوسرے علاقوں میں چلی گئیں۔ شکار میں اضافہ اور پانی میں زرعی دواں کا استعمال انڈس ڈالفن کی ہلاکت کا اہم سبب ہے۔ پانی میں بڑھتی ہوئی آلودگی بھی انڈس ڈولفن کی اموات کی ایک بڑی وجہ ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کچے کے علاقے میں زراعت کے لیے کھاد اور زرعی ادویات کے استعمال سے زہریلے کیمیکل دریائے سندھ میں شامل ہو جاتے ہیں جس سے پانی زہریلا ہوجاتا ہے اور ڈولفن کے اموات کا سبب بنتا ہے۔
ان اسباب کی وجہ سے 2011 میں ڈولفن کی ہلاکت کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوا اور 28 ڈولفن ہلاک ہوئیں۔ سکھر میں قابل تشویش صورتحال ہے اور ڈولفن کے تحفظ کے لیے انتہائی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ماہرین حیوانات کا کہنا ہے شکار پر پابندی لگا کر اس نایاب مچھلی کی نسل میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔