اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم نے صدارتی انتخاب 6 اگست کو کرانے کا فیصلہ کر لیا تھا تاہم کمیشن ارکان کے ساتھ دینے سے انکار پر چیف الیکشن کمشنر نے دلبرداشتہ ہو کر مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا۔
دنیا انوسٹی گیشن سیل کو موصول ہونے والی رپورٹ کے مطابق چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم نے 26 جولائی کو پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار کی طرف سے کاغذات نامزدگی واپس لئے جانے کے بعد ایک اعلی سطح کا اجلاس بلایا۔
اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر نے فیصلہ کیا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود صدارتی الیکشن چھ اگست کو ہی ہونے چاہیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے نوٹ تحریر کیا کہ آئین اور قانون کے تحت صدارتی انتخاب کا شیڈول جاری کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے اور اس موقع پر مداخلت کسی کو جمہوری حق سے محروم رکھنے کے مترادف ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کمیشن کے تین ارکان کو فیصلے کی توثیق کا کہا۔ کمیشن کے بلوچستان، خیبر پختونخوا اور سندھ کے ارکان نے فیصلے کی توثیق سے انکار کر دیا۔ ساتھیوں کے انکار کے بعد چیف الیکشن کمشنر نے 26 جولائی کو ہی استعفے کا فیصلہ کر لیا۔