حکومت القدس ریلیوں کی حفاطت یقینی بنانے کیلئے ٹھوس لائحہ عمل اختیار کرے ،علامہ امین شہیدی

اسلام آباد : ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا کہ سانحہ پارہ چنار اور دہشت گردوں کی جانب سے ڈی آئی خان کی جیل پر دھاوا بول کر خطرناک قیدیوں کو آزاد کرانا کسی بڑے سانحہ کا پیش خیمہ ہیں، حکومت کو عالمی یوم القدس کے جلوسوں کی حفاظت یقینی بنانے کیلئے ٹھوص اقدامات اٹھا نا ہوں گے۔

اگر خدا نخواستہ اس موقع پر کوئی سانحہ رونما ہوا تو اس کی براہ راست ذمہ داری حکومت اور سیکورٹی اداروں پر ہو گی، انہوں نے ان خیالات کا اظہار ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس کے دوران کیا، اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے دیگر راہنما علامہ اقبال بہشتی، ملک اقرار حسین اور علامہ علی شیر انصاری بھی موجود تھے۔

رانے متاثر ہوئے بلکہ بے گناہ روزے داروں کی مظلومانہ شہادت نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ،اسکے اثرات مستقبل میں بھی ظاہر ہوں گے ۔ علامہ امین شہیدی نے کہا کہ ملکی تاریخ کا عجیب و غریب واقعہ ڈی آئی خان میں ہوا جس میںجدید خود کار اسلحہ سے مسلح ڈیڑھ سو افراد نے جیل پر حملہ کیا اور گولہ بارود کی سرنگیں بچھاکر چار گھنٹے مسلسل دھماکے کئے اور نہ صرف جیل میں بند دہشت گردوں کو آزاد کرایا۔

بلکہ ملت تشیع سے تعلق رکھنے والے چھ قیدیوں سجاد حسین ، جمعہ خان ، اختر حسین ،ا سلم حسین ،ذوالقرنین شاہ اور رجب علی کو گلے کاٹ کر شہید بھی کر دیا اور اور فرار ہوتے وقت چھ خواتین کو بھی اپنے ہمراہ وزیرستان لے گئے ۔انہوں نے اس امر پر حیرت کا اظہار کیا کہ ڈی آئی خان سے وزیرستان دوگھنٹے کا سفرہے ، راستے میں آرمی، پولیس ، ایف سی اور دیگر اداروں کی چیک پوسٹیں بھی موجود ہیں لیکن اس کے باوجود ڈیڑھ سو دہشت گردوں کا لائو لشکر ڈی آئی خان پہنچ کر جیل پر حملہ آور ہوا اور اپنے ساتھیوں اور یرغمالی خواتین کے ہمراہ آسانی کے ساتھ واپس چلا گیا۔

علامہ امین شہیدی نے کہا کہ کہ ان چیک پوسٹوں پر ایک عام آدمی کی کلیئرنس پر تو کئی گھنٹے لگ جاتے ہیں لیکن دہشت گردوں کو روکا تک نہیں گیا ، انہوں نے کہا کہ اس وقت فورسز کہاں تھیں جب سنٹرل جیل ڈی آئی خان دھماکوں سے لرزہی تھی ۔علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ ڈی آئی خان میں اس سانحہ کے بعد لگایا جانیوالا کرفیو دہشت گردوں کی گرفتاری کیلئے نہیں بلکہ انہیں واپسی کا محفوظ راستہ فراہم کرنے کیلئے لگایا گیا۔

ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی نائب سربراہ کاکہنا تھا کہ جیل انتظامیہ کو ایک ہفتہ قبل اس حملے کی تمام جزیات کا علم تھا لیکن اس کے باوجود کوی حفاظتی اقدام نہیں اٹھایا گیا، اب ادارے ایک دورے کو مورد الزام ٹھہرا کر عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں۔ انہوں نے دو ٹوک الفاط میں کہا کہ ڈی آئی خان جیل پر ہونے والا یہ حملہ حکومت، فورسز اور دہشت گردوں کی ملی بھت کا نتیجہ ہے اور یوم القدس کے موقع پر کسے بڑے سانحہ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ یوم القدس اسرائیل کی فلسطین پر جارحیت کے خلاف عوامی امنگوںکا ترجمان ہے، یہ دن امریکہ، عرب ممالک، مشرق وسطی اور ایشیا سمیت پوری دنیا میںمنایا جاتا ہے اسی دن کی بدولت قدس کا ایشو زندہ ہے جبکہ عرب حکومتیں فلسطین کو بیچ کر کھا چکی ہیں، انہوں نے کہا کہ یوم القدس کی ریلیوں کو روکنے کیلئے تین برس قبل کوئٹہ میں پچاسی سے زائد افراد جن میں پندرہ برادران اہلسنت بھی شامل تھے کو شہید کر دیا گیا۔

لیکن حکمرانوں کی کارکردگی محض رسمی طور پر افسوس کرنے تک محدود رہی، انہوں نے کہا کہ نواز حکومت کی دو ماہ کی کارکردگی ظاہر کرتی ہے کہ وہ دہشت گردوں کے ہاتھوں بلیک میل ہونے کو تیار ہیں، دہشت گردی کو کنٹرول کرنا ان کے بس کی بات نہیں، ایک سوال کے جواب میں علامہ امین شہیدی نے کہا کہ ریاستی ادارے جس ہاتھ میں گن دیکھتے ہیں۔

اس کے سامنے تو جھک جاتے ہیں لیکن محب وطن افراد کو جینے کا حق نہیںد دیتے ، انہوں نے حکومت اور سیکورٹی اداروں کو متنبہ کیا کہ وہ یوم القدس کے جلوسوں اور ریلیوں کی حفاظت یقینی بنائیں۔ انہوں نے بتایا کہ جمع لاوداع کے موقع پر پاکستان کے ایک سو اسی سے زیادہ شہروں میں القدس ریلیاں نکالی جائیں گی جس کی سیکورٹی کی تمام تر ذمہ داریاں حکومت کو پوری کرنا ہوں گی۔