لاہور (جیوڈیسک) بارشوں سے ملک بھر کے دریا بپھر گئے ہیں، دریائے سندھ، جہلم اور چناب میں درمیانی درجے کا سیلاب ہے جبکہ دریائے مولا کا سیلابی ریلہ تیزی سے جھل مگسی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ بارشوں اور سیلاب نے جنوبی پنجاب اور بلوچستان کے کئی علاقوں میں بھی تباہی مچا رکھی ہے۔ دریائے مولا کا سیلابی ریلا ضلع بولان کی تحصیل جھل مگسی کی طرف بڑھ رہا ہے۔
خطرے کے پیش نظر تمام دیہات خالی کرنے کا حکم دے دیا گیا ہیاور لوگوں کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل کیا جا رہا ہے۔ لورالائی کے شیر جان نالے نے بھی تباہی مچا دی ہے، ایک گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ گئی، ڈیرہ غازی میں شدید بارش کے بعد طغیانی سے کئی بستیاں پانی میں ڈوب گئیں اور مویشی بہہ گئے، علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نقل مکانی پر مجبور ہو گئی ہے۔
پہاڑوں پر بارشوں کے بعد تونسہ شریف کے ندی نالوں میں بھی طغیانی آ گئی، سنگھڑ ندی سے پچاس ہزار اور کوڑا ندی سے ستر ہزار کیوسک پانی دریائے سندھ میں داخل ہو گیا۔ فلڈ کمیشن نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آئندہ تین روز تک بارشوں کا سلسلہ اسی طرح جاری رہا تونشیبی علاقوں میں سیلاب آسکتا ہے۔ دریائے سندھ، چناب اورجہلم میں نچلے درجے اور دریائے کابل میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔
دریائے چناب میں پانی کا بہا ایک لاکھ پچاس ہزار کیوسک، دریائے جہلم میں ایک لاکھ کیوسک جبکہ دریائے سندھ میں بہا دو لاکھ پچاس ہزار کیوسک سے زائد ہے۔ دوسری جانب کالاباغ، چشمہ اور تونسہ بیراجوں پربھی پانی کا بہا مسلسل بڑھ رہا ہے۔ موسلا دھار بارشوں کے بعد خیبر ایجنسی کے علاقے باڑہ کے ندی نالے بپھر گئے اور برساتی نالے کا سیلابی پانی باڑہ کے راستے پشاور میں داخل ہو گیا۔