اسلام آباد (جیوڈیسک) ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی لاگت اور گیس نرخوں میں کمی پر ازسر نو بات چیت کا فیصلہ،امریکی پابندیوں سے بچنے کیلئے تجاویز پر بھی غور شروع کر دیا گیا ، وزارت خارجہ کی سفارشات کی دستاویزات دنیا انویسٹی گیشن سیل کو موصول ہو گئیں۔
دستاویزات کے مطابق امریکی پابندیوں سے بچنے کیلئے تجاویز پر غور کیلئے دفتر خارجہ میں بین الوزارتی اجلاس بلایا گیا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایران سے پائپ لائن منصوبے کی لاگت اور گیس نرخوں میں کمی پر ازسر نو بات چیت کی جائے گی، اس مقصد کیلئے وفاقی وزیر پیٹرولیم ایران کا دورہ بھی کریں گے۔
اجلاس میں کنسلٹنٹ احمر بلال صوفی کی جانب سے حکومت کو مشورہ دیا گیا کہ امریکی پابندیوں سے بچنے کیلئے یہ منصوبہ نجی شعبے کے ذریعے مکمل کرایا جائے اور اس مقصد کیلئے ایران سے دو طرفہ معاہدہ ہونا چاہئے۔ اٹارنی جنرل کی تجویز تھی کہ منصوبے کیلئے امریکی لا فرم کی خدمات حاصل کی جائیں۔
سیکریٹری خارجہ نے اس معاہدے کو رسک قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہئے جس سے پابندیاں لگنے کا خطرہ ہو۔انہوں نے امریکی حکام کو اعتماد میں لے کر چلنے کا مشورہ دیا، دستاویزات کے مطابق امریکی وزیر خارجہ جان کیری کو دورہ پاکستان کے موقع پر ایک نان پیپر پیش کیا گیا جس میں پاک ایران پائپ لائن منصوبے پر ترکی اور آرمینیا کی طرز پر استثنا مانگی گئی۔