جھنگ (جیوڈیسک) ڈیرہ اسماعیل خان جیل پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد حکام جیلوں کی سیکورٹی سخت کرنے کے روز دعوے کر رہے ہیں لیکن حقائق کچھ اور ہی بتاتے ہیں۔ جھنگ جیل میں کالعدم تنظیموں کے درجنوں خطرناک ملزم قید، قیدیوں کا آزادانہ موبائل فون استعمال۔ پنجاب کی حساس قرار دی جانے والی جھنگ جیل جہاں کالعدم تنظیموں کے درجنوں خطرناک ملزم قید ہیں لیکن سیکورٹی کا یہ عالم ہے۔
کہ قیدی آزادانہ موبائل فون استعمال کرتے ہیں۔ پابند سلاسل ہونے کے باوجود یہ قیدی اپنا گینگ چلا رہے ہیں اور بھتہ وصولی میں بھی ملوث ہیں۔ ذرائع کے مطابق پنجاب کی اس حساس جیل میں آٹھ سو موبائل فون موجود ہیں اور عملے کی ملی بھگت سے موبائل فون پر پابندی کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔
موبائل فون استعمال کرنے والوں میں گوجرانوالہ کا رہائشی تنویر نامی قیدی قتل ڈکیتی اور دیگر سنگین مقدمات میں ملوث ہے۔ عرفان بلوچ نامی حوالاتی پر بھی قتل اور ڈکیتی کے مقدمات زیر سماعت ہیں۔ جھنگ جیل میں قیدیوں کو صرف 5 ہزار روپے ماہانہ میں موبائل فون مل جاتا ہے۔
صرف اتنا ہی نہیں اگر کوئی عملے کو یہ رقم نہ دے تو اسے ملزم سیف چڈھر کی طرح تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے جس کا طبی معائنہ ڈسٹرکٹ ہسپتال جھنگ میں کیا جا رہا ہے۔ جھنگ جیل میں خطرناک قیدیوں کو منشیات بھی کھلے عام ملتی ہے۔ اس جیل میں منشیات کا استعمال جرم نہیں کیونکہ عملہ خود منشیات فروش ہے۔ اس جیل میں کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے دس کے قریب انتہائی خطرناک قیدی موجود ہیں۔