ریاض (جیوڈیسک) ریاض سعودی عرب میں خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا، گزشتہ ایک سال کے دوران خواتین کو ہراساں کرنے کے 2 ہزار 7 سو 97 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ ایک سعودی روزنامے میں شائع ہونے والی رپورٹ میں سرکاری اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ سعودی شہری خواتین کو ہراساں کرنے کے 1669 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ ان کی شرح کل کیسوں کا 59.9 فی صد ہے۔غیر سعودی شہریوں کو ہراساں کئے جانے کے 1128 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ ان کا مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے شہریوں سے ہے۔
گزشتہ ایک سال کے دوران سعودی دارالحکومت ریاض میں ہراساں کئے جانے کے سب سے زیادہ 650 کیس رپورٹ ہوئے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ سعودی عرب میں مقیم غیر ملکی تارکین وطن میں یمنی مرد خواتین کو ہراساں کرنے اور دوشیزاں کو بہلانے پھسلانے میں پہلے نمبر پر ہیں۔
سعودی عدالتوں میں یمنیوں کے خلاف 100 سے زیادہ کیس زیر سماعت ہیں۔ ان کے بعد مصری، پاکستانی، بنگلہ دیشی اور شامی شہریوں کا بالترتیب کیسوں کی تعداد کے لحاظ سے نمبر ہے۔ پھر عرب اور غیر عرب شہریوں کا نمبر آتا ہے۔ ایک سعودی وکیل عبدالعزیز الزمل نے بتایا کہ خواتین کو ہراساں کی کئی شکلیں ہوسکتی ہیں۔