پاکستان (جیوڈیسک) اور افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی جیمز ڈوبنز نے کہا ہے کہ افغانستان میں بھارت کی موجودگی پر پاکستان کی تشویش بے بنیاد نہیں ہے۔ یہ پہلی بار ہے جب کسی امریکی اہلکار نے ریکارڈ پر جا کر بھارت کے کردار پر انگلی اٹھائی ہے۔ واشنگٹن افغانستان اور پاکستان کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی جیمز ڈوبنز نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیئے گئے۔
ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ پاکستان نے افغانستان کے سرحدی شہروں قندھار اور جلال آباد میں ہندوستانی سفارخانوں کی موجودگی پر کئی بار سوال اٹھایا ہے۔ پاکستان کا الزام ہے کہ ان سفارتخانوں کا استعمال اس کے صوبہ بلوچستان اور دوسرے سرحدی علاقوں میں بدامنی اور تشدد پھیلانے کے لیے کیا جا رہا ہے تاہم بھارت اس الزام کی سختی سے تردید کرتا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا ہمیں معلوم ہے کہ ان کے مخالف کچھ شدت پسند دوسری طرف سے بھی پاکستان میں گھستے ہیں تو پاکستان کی تشویش بے بنیاد نہیں ہے۔ ڈوبنز کا کہنا تھا کہ قندھار اور جلال آباد میں ہندوستانیوں کی ایک قلیل تعداد موجود ہے اور افغانستان کے ساتھ بھارت کے معاشی اور تہذیبی رشتے کو دیکھتے ہوئے وہاں سفارت خانوں کا کھلنا غلط نہیں لگتا۔
بھارت نے افغانستان کی ترقی کے لیے دو ارب ڈالر سے بھی زیادہ رقم خرچ کی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ سفارتخانے بھی انہی منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے بنے ہیں۔ ڈوبنز نے بتایا کہ افغانستان پر حملہ کرنے والے شدت پسندوں کی پاکستان میں موجودگی کے حوالے سے ان کی پاکستانی اہلکاروں سے طویل گفتگو ہوئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جس آزادی کے ساتھ افغان شدت پسند پاکستان میں رہ کر اپنا کام کر رہے ہیں وہ تشویشناک ہے۔
اس سرحد پار دراندازی کو روکنے کے لیے پاکستان، افغانستان اور امریکہ کو مل جل کر بات کرنی ہوگی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ افغان طالبان کے ساتھ مذارات اگلے تین مہینوں میں شروع ہو جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2014 کے بعد افغانستان اور پاکستان کے مسائل کے حوالے سے بہت زیادہ امید نہیں کی جا سکتی لیکن اگر دونوں ملک مل کر کام کریں تو تمام مشکلات کا حل نکل سکتا ہے۔