دہلی (جیوڈیسک) پاکستانی خاتون کا بھارتی شہری سے شادی کرنا جرم بن گیا،خاتون کو تیس سال بعد بھی شہریت نہ مل سکی،دہلی ہائیکورٹ نے نزہت کو عید خاندان کے ساتھ منانے کی اجازت دے دی۔ نزہت جہاں 1983 میں بھارتی شہری گلفام سے شادی کر کے بھارت چلی گئیں،نزہت نے 1996 میں بھارتی شہریت حاصل کرنے کے لیے درخواست دی۔
بھارت سرکار نے نزہت جہاں کو شہریت تو نہ دی البتہ رواں سال مئی میں انہیں خاندان سے علیحدہ کر کے بیگر ہوم میں ڈال دیا،نزہت کے شوہر نے دلی ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی اور نزہت جہاں کو عیدالفطر کے موقع پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے نزہت جہاں کے طویل مدت ویزا کی درخواست پر تین ہفتے کے اندر اندر فیصلہ کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ سپیشل ڈپٹی کمشنر کی اجازت کے بغیر پاکستانی خاتون اور انکے بھارتی شوہر بھارت نہیں چھوڑ سکیں گے۔